Book Name:Deeni Talib-e-'Ilm Par Kharch Kijiye

سُلُوک کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اصحابِ صُفّہ علم دین سیکھتے تھے ، وہ مسجدِ نبوی میں رہ کر بارگاہِ رسالت  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے اکتسابِ فیض کرتے ،  کئی روایات میں ان کے علم سیکھنے اورسکھانے کا تذکرہ ملتا ہے۔

آقا کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کادِینی طلبہ پر خرچ کرنا

پیارے اسلامی بھائیو! اصحابِ صُفّہ علمِ دین سیکھتے اس لیے پیارے آقا ، میٹھے میٹھے مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  خود بھی ان پر خرچ فرماتے اور دوسروں کو ترغیب بھی ارشاد فرماتےاور ایسانہیں ہے کہ آقا کریم عَلَیْہِ السَّلَامصرف اصحابِ صُفّہ پر ہی خرچ فرماتے۔  آپ کا مال تو دین کیلئے وقف تھا۔ جتنا بھی مال آپ کے پاس آتا ، آپ راہِ خدا میں خرچ فرمادیتے تھے۔

حضرت سَیِّدُناابُوذَررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک روز میں نبیِّ اکرم ، نُورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے ساتھ تھا ، جب آپ نے اُحد پہاڑکو دیکھا تو فرمایا : اگر یہ پہاڑ میرے لئے سو نا بن جائے تومیں  پسند نہیں  کروں گا کہ اس میں سے ایک دِیناربھی میرے پاس تین(3) دن سے زِیادہ رہ جائے ، سِوائے اُس دِینار کے جسے میں اَدائے قرض کے لئے رکھ چھوڑوں۔ (بخاری ، کتاب فی الاستقراض… الخ ، باب اداء الدیون ، ۲ / ۱۰۵ ، حدیث : ۲۳۸۸)

                              پارہ 30 ، سُوْرۂ ضُحیٰ کی آیت نمبر10میں ارشادہوتا ہے  :

وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ(۱۰)  ۳۰ ، الضحی : ۱۰)

ترجمہ کنز الایمان : اور منگتا کو نہ جھڑکو۔

یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ، جب آپ کے درِ دولت پر کوئی سوالی آ کر