Book Name:Deeni Talib-e-'Ilm Par Kharch Kijiye

یہ دونوں حرام ہیں۔ جنابِ فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کو ان کی حُرمت کی ابھی تک خبر نہ تھی۔ اسی لیے آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے یہ دونوں کام کیے ہوئے تھے ورنہ اہلِ بیتِ نبوت دانستہ طور پر ناجائز کام نہیں کرسکتے۔ آپ نے حضور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی صرف ناراضی ملاحظہ فرماکر یہ دونوں چیزیں ختم کر دیں اور کنگن حضورکی بارگاہ میں صدقہ کرنے کے لئے بھیج دئیے۔ تاکہ اس عمل کو دیکھ کر حضور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ گھر میں تشریف لے آئیں۔ حضور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  چاہتے تھے کہ حضرت فاطمہ زہرا بھی ان کنگنوں کو نہ پہنیں کہ اگرچہ ان کے لیے ان کا پہننا جائز ہے ، مگر میں چاہتا ہوں کہ میرے اہلِ بیت جائز آرائش ٹیپ ٹاپ بھی نہ کریں تاکہ ان کے دل دنیا میں نہ لگیں اور آخرت میں ان کے درجات اور بلند ہوں وہ دنیا میں فقر وریاضت کی زندگی گزاریں ، چونکہ فاطمہ زہرا کوگزشتہ واقعہ سے غم ہوا تھا ، اس لیے حضورِ اکرم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ان کا غم غلط فرمانے کے لیے حضرت ثوبان کو خاتونِ جنت کے لئے ایک ہار اور ہاتھی دانت کے کنگن لانے کا فرمایا۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۱۷۷بتغیر)

والدین کے لئے نصیحت

پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ مبارکہ میں والدین کے لئے نصیحت ہے کہ وہ اپنی اولاد بالخصوص لڑکیوں کی دینی اعتبار سے تربیت کریں۔ تاکہ وہ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد بھی ایک نیک سیرت خاتون بن کر اپنے بچوں کی دینی نقوش پر تربیت کرے۔ کیونکہ عورت سے ہی ایک اچھا گھرانہ اور خاندان بنتا ہے۔ پھر ان کی اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرنے سے ایک بہترین اور نیک معاشرہ بنتا ہے۔