Book Name:Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid
پیارے اسلامی بھائیو!اس حکایت میں بہت سے عمدہ موتی موجود ہیں : مثلاً * اَوْلِیائے کرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ نگاہِ فراست سے آئندہ پیش آنے والے واقعات کو پہلے ہی مُلَاحَظہ فرمالیا کرتے ہیں۔ * اُستادِکامل کی خاص تَوَجُّہ انسان کو حقیقی معنوں میں انسان بنادیتی ہے۔ * علمِ دین ، دنیا و آخرت میں کامیابی وکامرانی کا باعِث ہےکہ دنیامیں اللہ پاک بڑے بڑے لوگوں کو علمائے کرام کا فرماں بردار بنادیتا ہے۔
اللہ پاک دین و دنیا کی راہ نمائی کے لیے علمائے کرام سے پوچھنے کاحکم ارشاد فرماتا ہے جیسا کہ قرآن ِ کریم میں پارہ 17سورۂ انبیا کی آیت نمبر7میں ارشادہوتا ہے :
فَسْــٴَـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۷) (پ۱۷ ، الانبیاء : ۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے لوگو!اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھو ۔
تفسیر صراطُ الْجِنان میں اس آیت کے تحت جوبیان کیا گیا ہے ، اس کا خلاصہ یہ ہے : اس آیت میں نہ جاننے والے کو جاننے والے سے پوچھنے کا حکم دیا گیا کیونکہ نا واقف(ناجاننے والے)کے لئے واقف(جاننے والے) سے پوچھنے کے علاوہ کوئی راہ نہیں ہےکہ جس سے وہ اپنی جہالت دُور کر سکے اور جہالت کے مرض کا علاج عالِم سے سُوال کرنا اور اس کے حکم پر عمل کرنا ہے۔
اللہ پاک نےاپنے پاکیزہ مقدَّس کلام قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا :
اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ- (پ۲۲ ، الفاطر : ۲۸)
ترجمۂ کنزُ العِرفان : اللہ سے اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو عِلْم والے ہیں۔
تفسیر صراطُ الْجِنان میں اس کا خلاصہ کچھ اس طرح ہے : اللہ پاک سے اس کے بندوں میں عِلْم والے ہی ڈرتے ہیں ، کیونکہ وہ اس کی صفات کو جانتے اور اس کی عظمت