Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid

Book Name:Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid

فرماتے ہیں : میں ابھی بالغ نہیں ہوا تھا کہ والد صاحب کا اِنتقال ہو گیا ، گھرمیں غربت نے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے ، والدہ رُوئی یا ریشم سے دھاگہ بنا کر گھر کا خرچ چلایا کرتیں اور میرے مستقبل کو روشن دیکھنے کے لیے مجھے ایک دھوبی کے ہاں نوکر کرا دیا تاکہ ہُنر سیکھوں اور اپنی زندگی اچھی گزار لوں ، مگر میں دھوبی کے پاس غمگین و بے چین  رہتا ، اسی بے چینی نے مجھے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی مجلس میں پہنچا دیا ، میں دھوبی کے پاس جانے کے بجائے حضرت امام اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی علمی محفل میں بیٹھ جاتا ، میری والدہ کو پتا چلتا تو مجھے علمی محفل سے اُٹھا کر دھوبی کےپاس چھوڑ آتیں ، یوں ہی ایک عرصہ گزر گیا۔

میرے اس انداز سےجب والدہ اُکتا گئیں تو ایک روز حضرت امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکے پاس آئیں اور کہنے لگیں : اس  بچے کو آپ کے علاوہ کوئی اور اُستاد نہیں ملتا؟یہ یتیم بچہ غریب ہے ، میں رُوئی یا ریشم سے دھاگہ بنا   گھر کا خرچ چلاتی ہوں اور یہ کام پر جانے کی بجائے آپ کے پاس چلا آتا ہے ، میری دلی خواہش ہے کہ یہ  دھوبی کے پاس رہ کر کام سیکھے اور بڑا ہوکر اپنی زندگی آرام سے گزارے ، مگر یہ میرے قابو نہیں آتا اور آپ کی محفل میں بیٹھ جاتا ہے ، مہربانی کیجیے!آپ اسے اپنے پاس نہ بٹھایا کریں!میری والدہ کی یہ بات سُن کر حضرت امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا : اے خوش بخت! اسے علم کی دولت حاصِل  کرنے دو ، یہ علم پڑھے گا ، بڑا ہوکردیسی گھی میں بنا ہوا باداموں  کا حلوہ اور عمدہ فالودہ کھائے گا اور ایسا حلوہ کم ہی لوگوں کو نصیب ہوتاہے۔

 میری والدہ نےجب آپ کی یہ بات سُنی تو ناراض ہوئیں او رباہر آتے ہوئے