Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid

Book Name:Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid

کہنے لگیں : یہ شخص کیسی باتیں کرتا ہے ، بھلا ہم غریبوں کا باداموں والے حلوے سے کیا واسطہ ، یہ یتیم بچہ پڑھ بھی جائے تو حلوہ کیسے کھائے گا؟

حضرت امام ابو یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : میں امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی محفل میں بیٹھتا رہا اوردھوبی کے پاس جانا چھوڑ دیا۔ اللہ پاک نے مجھ پر کرم کیا اور ایک وقت آیا کہ اسلامی سلطنت کا قاضیُ الْقُضَاۃ(Chief  Justice) کاعہدہ مجھے نصیب ہوا۔ ایک دفعہ خلیفہ ہارونُ الرشید میرے گھر تشریف لائے تو ساتھ میں کھانے کی کچھ چیزیں بھی لائے اور کہا : دسترخوان لگوائیے ، میں ایک خاص حلوہ آپ کے لیے لایا ہوں۔ جب دسترخوان لگ گیا تو میں نے پوچھا : اے  امیرالمومنین! یہ خاص حلوہ کیا ہے؟انہوں نے کہا : یہ روغنِ بادام میں خاص طریقے سے بنایا گیا حلوہ ہےجسےروز روز تیار نہیں کیا جاتا بلکہ کبھی کبھار کسی خاص شخصیت کے لیے ہی تیار کیا جاتاہے۔ اس کی بات سُن کر مجھے حضرت امام ِاعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی وہ بات یاد آگئی اور میرے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ، امیر المؤمنین نے تعجب میں پوچھا : آپ کیوں مسکرائے؟میں نے کہا : میرے اُستاد ِمحترم حضرت امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے برسوں پہلے میری والدہ سے فرمایا تھا : “ تمہارا یہ بیٹا باداموں اور دیسی گھی کا حلوہ اور فالُودہ کھائے گا “ آج میرے اُستادِمحترم کا فرمان پورا ہوگیا۔ پھر اپنے بچپن کا سارا واقعہ خلیفہ کو سنایا تووہ بہت  حیران  ہوئے اور کہا : بے شک علم ضَرور فائدہ دیتا اور دِین ودنیا میں بلندی دِلواتا ہے۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد


 

 



[1]مناقب امام اعظم ، ص507