Book Name:Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid
منصب حتّٰی کہ بادشاہی اور حکومت تک عطا کر دی جاتی ہے ۔
اے عاشقانِ رسول!یقیناً عِلمِ دین کی بڑی فضیلت اوربہت زیادہ اہمیت ہے ، مگرموجودہ زمانےمیں اِس حوالے سے ہماری حَالَت انتہائی ناقابلِ بیان ہے ، مال و دولت اورعزت کی خواہش نے ہمارے دلوں پر ایسا قبضہ کررکھا ہے کہ ہم مال و دولت کمانے کےلیے تو اپنی دولت خرچ کرتے ہیں مگر علمِ دِین کی نہ ختم ہونے والی دولت حاصل کرنے کےلیے ہمارے پاس رقم نہیں ہوتی ، ہم گناہوں کے کاموں میں تو دولت لُٹاتے ہیں لیکن علمِ دِین کو عام کرنے کے لیے خرچ نہیں کر پاتے۔ یاد رکھئے! عِلم مال سے افضل ہےکیونکہ یہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی میراث اور دِین کی بنیاد ہے ، چنانچِہ
امیر المؤمنین حضرت علی مرتضیٰ ، شیرِخدا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے منقول ہے : علم مال سے سات(7) وجوہات کی بناپر افضل ہے : (1)علم انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی میراث ہے اور مال فرعونوں کی۔ (2)علم خرچ کرنے سے کم نہیں ہوتا مگر مال خرچ کرنے سے کم ہو جاتا ہے۔ (3)مال کی حفاظت انسان کرتا ہے جبکہ علم ، علم والے کی حفاظت کرتا ہے۔ (4)مال دنیا ہی میں رہتا ہے جبکہ علم قبر میں ساتھ جاتا ہے۔ (5) مال مومن اور غیر مسلم دونوں کو حاصل ہوتا ہے مگر علمِ دین صرف مومن کو حاصل ہوتا ہے۔ (6)سب لوگ اپنے دِینی معاملے میں عالم کے محتاج ہیں ، مال دار کے نہیں۔ (7)علم سے پُل صراط پر گزرنے میں قوت حاصل ہو گی اور مال اس میں رکاوٹ پیدا