Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid

Book Name:Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid

(1)… صدقَۂ جاریہ(2)…ایسا علم جس سے فائدہ اُٹھایا جائے ، (3)…نیک اولاد جو اس کے لیے دُعا  کرتی ہے۔ ([1])

یاد رہے! تعظيم صِرف عُلَمائے اہلسنّت ہی کی ، کی جائے گی ، رہے بدمذہب عُلَما  تو اُن کے سائے سے بھی بھاگے کہ ان کی تعظیم حرام ، اُن کا بیان سننا ان کی کُتُب کا مُطَالَعہ کرنا  اور ان کی صحبت اختیار کرنا حرام اور ایمان کے لیے زہرِقاتل ہے۔ رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ہے : تم ان سے دُور رہو اور وہ تم سے دُور رہیں ، کہیں تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور فتنے میں نہ ڈال دیں۔ ([2]) بلکہ یہاں تک فرمایا :  جو کسی بد مذہب کو سلام کرے یا اُس سے خوش مزاجی سے ملے یا ایسی بات کے ساتھ اُس سے پیش آئے جس میں اُس کا دل خوش ہو ، اس نے اس چیز کی تحقیر کی جو اللہ پاک نے محمد صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر اُتاری۔ ([3])  

کونسا علم سیکھنا فرض ہے ؟

اے عاشقانِ رسول! یہ علم ِ دین ہی ہے  کہ جس کا ضرورت کے تحت سیکھنا فرض قراردیا گیا ہے۔ جیسا کہ رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا : علم حاصل کرناہر مسلمان پرفرض ہے ۔ ([4])

فیضان ِ سُنّت جلد 2کےباب “ نیکی کی دعوت “ صفحہ135پر امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ


 

 



[1] مسلم ، کتاب الوصیة ، باب ما یلحق الانسان من الثواب بعد وفاته ، ص ۶۳۸ ، حدیث : ۱۶۳۱

[2] مقدمہ صحیح مسلم ص۹حدیث ۷(بحوالہ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب)

[3] تاریخ بغداد ، ۱۰ / ۲۶۲(بحوالہ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب)

[4] ابن ماجة ، المقدمة ،  باب فضل العلماء… الخ ، ص۴۹ ، حدیث : ۲۲۴