Book Name:Ghareeb Faiday Main Hai

فکر کریں تو یہ حقیقت کُھل کر ہمارے سامنےآجائے گی کہ ہمارا پورا جسم ہی رَبّ کریم  کی  دی ہوئی بے شمار نعمتوں کا مرکز ہے ، ذرا سوچئے !اگر ہمیں دنیاکی کثیر دولت دے کر کہاجائے کہ “ اپنی  آنکھیں  دے دو ، ایک  پاؤں سے معذور ہوجاؤ ، ہاتھ کٹوالو ، اپنا ایک کان  کٹوا دو تو کیاہم تیا رہو جائیں گے؟بلکہ اگر ہمیں دنیا کی ساری دولت بھی دے دی جائے تب بھی ہم میں سےکوئی بھی ان کاموں کے لئے  تیار نہیں ہوگا ، مگر افسوس! ان اعضاء کی سلامتی کے باوجود ہم مال ودولت کے نہ ہونے کا رونا روتے ہیں ، لہٰذا مال و دولت نہ ہونے یاغریب ہونےکی وجہ سے دل برداشتہ نہیں ہونا چاہئے ، بلکہ ہمیں اپنے ربِّ کریم  کا دیگر نعمتوں  پر  شکر اد اکرنا چاہئے اور ہر دم  اس کی رضا پر راضی رہنا چاہئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اسلام جہاں  ہمیں تنگی کرنے  سے روکتا ہے ، وہیں اِسراف یعنی حد سے بڑھنے سے بھی روکتا اور  اِعْتدال یعنی میانہ روی کا درس دیتا ہے جیسا کہ قرآنِ  کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷)  (پ۱۹ ، الفرقان : ۶۷)

ترجمۂ کنز العرفان : اور وہ لوگ کہ جب خرچ کرتے ہیں  تو نہ حد سے بڑھتے ہیں  اور نہ تنگی کرتے ہیں  اور ان دونوں  کے درمیان اعتدال سے رہتے ہیں ۔

اِسراف اور تنگی کرنے سے کیا مراد ہے؟

       اس آیتِ مبارکہ  کے تحت تفسیر صراطُ الْجِنان میں لکھا ہے : اسراف مَعصِیَت