Book Name:Ghareeb Faiday Main Hai

کثرت کی وجہ سےگناہوں میں مصروف ہے۔ * بارگاہِ الٰہی سےدور ہوتی جارہی ہے۔ * مال و دولت کی کثرت  کی وجہ سے فخر و غرور  اور تکبر میں مبتلا ہے ۔ *  فکرِ آخرت  سے غافل ہے۔ *  حلا ل وحرام میں تمیز کرنے سےبے پروا ہے۔ * نمازوں سے دور ہے۔ * مسجدوں میں حاضری اور تلاوتِ قرآن سےمحروم ہے۔ *  مال کی حریص بنتی چلی جارہی ہے۔ * سرکشی اور فتنہ و فساد پھیلانے میں سرگرم ہے ، اسی وجہ سے امیری اور غریبی  کی حکمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ربِّ کریم پارہ25سُورَۃُ الشّوریٰ  کی آیت نمبر 27میں ارشاد فرماتاہے :

وَ لَوْ بَسَطَ اللّٰهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهٖ لَبَغَوْا فِی الْاَرْضِ وَ لٰكِنْ یُّنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَّا یَشَآءُؕ-اِنَّهٗ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرٌۢ بَصِیْرٌ(۲۷)  

(پ : ۲۵ ، الشوریٰ : ۲۷)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور اگر اللہ اپنے سب بندوں  کیلئے رزق وسیع کردیتا تو ضرور زمین میں  فساد پھیلاتے لیکن وہ ایک مقدار سے جتنا چاہتا ہے اُتارتا ہے ، بیشک وہ بندوں  سے خبردار ، دیکھنے والاہے۔

تفسیرِصراط الجنان میں ہے : اس آیت میںاللہکریم نےبعض لوگوں  کو غریب اور بعض کو مالدار بنانے کی حکمت بیان فرمائی ہے ، چنانچہ ارشاد فرمایا : اگر اللہ پاک اپنے سب بندوں  کیلئے رزق وسیع کردیتا تو وہ ضرور زمین میں فساد پھیلاتے ، کیونکہ اگر اللہ پاک اپنے تمام بندوں  کا رزق ایک جیساکر دے تو یہ بھی ہوسکتا تھا کہ لو گ مال کے  نشے میں  ڈوب کر سرکشی کے کام کرتے اور یہ بھی صورت ہوسکتی تھی کہ جب کوئی کسی کا محتاج نہ ہو گا تو ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنا ناممکن ہو جائےگا جیسے کوئی گندگی