Book Name:Ghareeb Faiday Main Hai

ہمیں ذرا ہٹ کر ڈِیل کیاجائے ، ہمارےلئے اسپیشل وقت نکالا جائے اور ہمارے آنے پر ساری مصروفیت چھوڑکر خاص وقت دیا جائے۔ غریب آدمی پاس بیٹھ جائے تو امیر اپنے اسٹیٹس کے خلاف سمجھتا ہے ، غریب کے پاس بیٹھنا اُن کی طبیعت خراب کر دیتا ہے ، غریب سےہاتھ ملانا اُن کےہاتھوں پر جراثیم(Germs)چڑھادیتا ہے ، اسی طرح بعض سیٹھوں اور مالداروں کی عادت ہے کہ کبھی وہ غریبوں کامذاق اڑاتے اور اہانت آمیزالقابات سےان کوعاردلاتے ہیں ، کبھی طعنہ زنی کرتے  ہیں  تو  کبھی دوسروں کے سامنے ان کو ذلیل کرتےہیں۔ جس سےغریبوں کی دل آزاری ہوتی رہتی ہے۔ مگر وہ بے چارے اپنی غربت اور مفلسی کی وجہ سے مالداروں کےسامنے کچھ کہہ نہیں  سکتے۔ ایسے  مالداروں کوہوش میں آجانا چاہیے اور اپنےان کاموں سےتوبہ کر لینی چاہیے۔

غریبوں سےحُسنِ سلوک کی برکتیں

                             خداکی قسم!وہ مؤمن بڑےخوش نصیب ہیں ، جوغریبوں اور محتاجوں کی مدد کرتے ، روتوں کو ہنساتےاورپریشان حال لوگوں کی پریشانیاں دورکرتے ہیں۔ کیونکہ  مخلوقِ خدا پرشفقت کرنا رضائےالٰہی پانے کا بہت اچھا راستہ ہے ۔ جوغریبوں پر رحم کرےگا ،  ربِّ کریم اس پر رحم وکرم کی ایسی بارش فرمائےگا  کہ اس کی زندگی میں ہر طرف بہاریں ہی بہاریں آجائیں گی  اور یہ تجربہ شدہ بات ہےکہ جب کسی غریب کی مددکی جائے تو انسان کو ایسی خوشی ہوتی ہے جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے ، غریبوں کی مددکرنے سےدل کو سکون حاصل ہوتاہے۔ اسے وہی سمجھ سکتا ہےجسے یہ دولت نصیب ہوئی ہو۔ لہٰذا ہمیں چاہئےکہ اپنےغریب مسلمان بھائیوں کی خیر خواہی