Book Name:Ghareeb Faiday Main Hai

بَدَنی اور مالی عبادات بجا لائے)۔ ارشاد فرمایا : نِعْمَ الرَّجُلُ ھٰذَا وَلَیْسَ بِہٖیعنی ایساشخص اچھا ہےلیکن میرامقصودیہ نہیں۔ صحابَۂ کِرام نےعرض کی : یارَسولَ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آپ ہی ارشادفرمائیےکہ سب سےاچھاشخص کون ہے؟ارشادفرمایا : فَقِیْـرٌ  یُّعْطِیْ جُھْدَہٗ یعنی وہ فقیر جو اپنی استطاعت کےمطابق راہِ خدا میں خرچ کرے۔ ([1])

2۔   ارشادفرمایا : اِنَّ اللہ یُحِبُّ الْـفَقِیْرَ الْمُتَعَفِّفَ اَبَا الْعِیَالِیعنی اللہ پاک اس فقیر سے محبّت فرماتا ہے ، جو بال بچوں والا ہونے کے  باوُجُود سُوال  کرنے سے بچتا ہے۔ ([2] )

3۔   ارشادفرمایا : ہرچیزکی ایک چابی ہوتی ہے اور جنّت کی چابی صبر کرنے والے مساکین اور فقرا کی محبت ہے ، یہ لوگ قیامت کےدن اللہ کریم کے قُرب میں ہوں گے۔ ([3])

                             اےعاشقان رسول ! آپ نے سنا کہ ہمارے پیارے آقا ، مدینے والےمصطفےٰ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نےغریبوں کےکس قدرفضائل بیان فرمائےہیں ، مگر افسوس صد افسوس!فی زمانہ ہمارے معاشرے میں نہ تو غریبوں  کاخیال  رکھاجاتا اور  نہ ہی ان کے  ساتھ حسنِ سلوک کیا جاتاہے جبکہ مالداروں اور بڑے عہدے والوں کی خوب تعظیم (Respect)کی جاتی ہے ۔ غریبوں کی دل شکنی کی جاتی ہے ، انہیں غربت کے طعنے دیے جاتے  ہیں اور امیروں کےآگے بچھتے چلےجاتےہیں ، امیروں کی بھی یہ تمناہوتی ہےکہ


 

 



[1]   مسند طیالسی ، مسند  نافع عن ابن عمر ، ص۲۵۳ ، حدیث : ۱۸۵۲ بتغیر

[2]   ابن ماجہ ، کتاب الزھد ، باب فضل الفقراء ، ۴ / ۴۳۲ ، حدیث : ۴۱۲۱

[3]   مسند الفردوس ، ۲ / ۱۹۱ ، حدیث : ۵۰۲۹