Book Name:Ghareeb Faiday Main Hai

سے کہا : آپ کو ان پر ترس نہیں آتا؟دیکھئے تو سہی روٹی پر بھوسی لگی ہوئی ہے ، ان کے لئے جو شریف چھان کر نرم روٹی پکایا کریں تاکہ توڑنے میں مشقت نہ ہو۔ حضرت فِضّہ رَضِیَ اللہُ  عَنْھَا نے جواب دیا : اَمیرُ المؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ نے ہم سے عہد لیاہے کہ ان کے لئےکبھی بھی  جو شریف چھان کر نا پکایاجائے۔ اتنے میںاَمیرُالمؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اےابنِ غفلہ!آپ اس کنیز سے کیا کہہ رہے ہیں؟میں نے جو کچھ کہا تھا عرض کردیا اور التجاکی : اے مومنوں کے امیر! آپ اپنی جان پررحم فرمایئے اور اتنی مشقت نہ اُٹھایئے۔ فرمایا : اےابنِ غفلہ!رسولِ پاک  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اور آپ کےاہل وعیال نےکبھی تین دن برابر گیہوں(گندم) کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی اورنہ ہی کبھی آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےلئےآٹاچھان کرپکایاگیا۔ ایک  مرتبہ مدینۂ پاک میں بھوک نے بہت ستایا تومیں مزدوری کےلئے نکلا ، دیکھاکہ ایک عورت مٹی کے ڈھیلوں کوجمع کر کے ان کو بھگونا چاہتی تھی ، میں نے اس سے فی ڈول ایک کھجور اُجرت طےکی اورسولہ(16)ڈول ڈال کر اس مٹی کو بھگو دیا ، یہاں تک کہ میرے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ، پھروہ کھجوریں لے کر میں حضورِ اَکرم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کےپاس حاضرہوااورساراواقعہ بیان کیاتوآپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے بھی ان میں سے کچھ کھجوریں تناول فرمائیں۔ ([1])

اےعاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت!اَمیرُالمؤمنینحضرت علی المرتضیٰ ، شیرِخُدا  کَرَّمَ اللّٰہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی سادگی پر ہماری جان قربان ہو۔ اتنی اتنی مشقتیں برداشت


 

 



[1]    تذکرۃ الخواص ، الباب الخامس ، ص۱۱۲ ، فیضانِ سنّت ، ص۳۶۹