Book Name:Huqooq Ul Ibaad Ki Ahmiyat

وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِیَ ظَالِمَةٌؕ-اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ(۱۰۲)  (بخاری ، ۳ / ۲۴۷ ، حدیث : ۴۶۸۶)

ترجَمۂ کنزُالعرفان : اور تیرے رب کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے جب وہ بستیوں کو پکڑتا ہے جبکہ وہ بستی والے ظالم ہوں بیشک اس کی پکڑ بڑی شدید دردناک ہے ۔

حُقُوقُ الْعِبادکی اہمیت

               پیارے پیارےاسلامی بھائیو! آپ نےسناکہ مسلمانوں کوناحق اذیت دینے والوں کو  کیسے دردناک عذاب کی وعید سنائی گئی  ہے ، واقعی حُقُوقُ الْعِبادکا معاملہ بہت نازُک ہے ہمیں اس بارے میں ہروَقْت مُحتاط رہنا چاہیے۔ اگرکبھی جانے انجانے میں کسی مسلمان کا حق تَلَف ہوجائے تو فوراً توبہ کرتے ہوئے صاحبِ حق سےمُعافی  بھی مانگنی  چاہیے ، حُقُوقُاللہسچی توبہ سےمُعاف ہو جاتے ہیں جبکہ حُقُوقُ الْعِباد میں توبہ کے ساتھ ساتھ جس کا حق مارا  ہے اس سےبھی مُعافی  مانگناضروری ہے۔ اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمدرضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : حق کسی قسم کابھی ہو جب تک صاحبِ حق مُعاف نہ کرے مُعاف نہیں ہوتا ، حُقُوقُ اللہ میں توظاہر(ہے )کہ اللہ پاک کےسوا دوسرا معاف کرنے والاکون ہوسکتا ہے؟(قرآنِ پاک میں ہے : )  (وَ  مَنْ  یَّغْفِرُ  الذُّنُوْبَ  اِلَّا  اللّٰهُ  ﳑ   )  ( پ۴ ، اٰل عمرٰن : ۱۳۵)ترجَمۂ کنز العرفان : کون گناہ بخشے اللہ کے سوا۔ “ اور حُقُوقُ الْعِبادمیں بھی رَبّ تَعَالٰی نے یہی ضابطہ مُقَرَّر فرما رکھا ہے کہ جب تک وہ بندہ مُعاف نہ کرے مُعاف نہ ہوگا اگرچہ مَولیٰ ہمارا اور ہمارے جان و مال وحُقُوق سب کامالک ہے ، اگروہ بھی ہماری مرضی کے ہمارے حُقُوق جسے چاہے مُعاف فرما دے توبھی عین حق اورعدل ہے کہ ہم بھی اسی کے اور ہمارے حُقُوق بھی اسی کے مُقرَّر فرمائے ہوئے ہیں ، اگر وہ ہمارے خُون ، مال اورعزت وغیرہا کو محترم نہ کرتا تو ہمیں کوئی کیسی ہی اَذِیَّت (تکلیف)پہنچاتا کبھی ہمارے حق میں گرفتارنہ ہوتا  یُونہی اب بھی اللہ پاک جسے چاہے ہمارے حُقُوق چھوڑدے  کیونکہ