Book Name:Huqooq Ul Ibaad Ki Ahmiyat

وہی مالکِ حقیقی ہےمگر اس کریم ، رحیم کی رحمت(ہے ) کہ ہمارے حُقُوق کااِختیارہمارے ہاتھ(میں ) رکھاہے ، بے ہمارے بخشے مُعاف ہوجانے کی شکل نہ رکھی تاکہ کوئی مظلوم یہ نہ کہے کہ اے میرے مالک! مجھے میرا حق نہ ملا۔

        (فتاویٰ رضویہ ، ۲۴ / ۴۵۵ تا ۴۶۲ ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

حُقُوقُ الْعِباد اور فرامینِ مُصطَفٰے

                                                پیارے پیارےاسلامی بھائیو! احادیثِ مبارکہ میں کئی مقامات پر حُقُوقُ الْعِباد کی اَہَمیّت بیان کی گئی ہے ، آئیے ! چار (4) فرامینِ مُصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

   .1مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، نہ اس پر ظلم کرے نہ اسے حقیر جانے۔ تقویٰ یہاں ہے اور اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ فرمایا۔ انسان کے لیے یہ بُرائی کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ مسلمان پر مسلمان کی ہر چیز حرام ہے ، اس کا خون ، اس کا مال ، اس کی آبرو۔

(مسلم ، کتاب البر والصلۃ والآداب ، باب تحریم ظلم المسلم وخذلہ۔ ۔ ۔ الخ ، ص۱۳۸۶ ، حدیث : ۳۲(۲۵۶۴))

   .2جس کے ذِمّے اپنے بھائی کا آبرو وغیرہ کسی بات کا ظُلم ہو ، ا سے لازِم ہے کہ قیامت کا دن آنے سے پہلے دنیا میں اس سے مُعافی مانگ لے کیونکہ وہاں نہ دینار ہوں گے اور نہ دِرْہَم اگر اس کے پاس کچھ نیکیاں ہوں گی تو اُس کےحق کی مقدار کے برابر اِس سے لے کر اُسے دی جائیں گی ورنہ اُس (مظلوم ) کے گناہ اِس (ظالم )پررکھے جائیں گے۔