Book Name:Huqooq Ul Ibaad Ki Ahmiyat

وہ اَفْراد  جن کے ساتھ خُون کے رشتے ہوں ان سے تو حُسنِ سُلُوک  کرنے اوران کے حُقُوق اَداکرنے کی اَہَمیّت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دِیْنِ اسلام  نے ہمیں صِلۂ رحمی کی ترغیب دِلائی ہے۔ صِلہ رحمی کا مطلب یہ ہے کہ اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے اچھا سُلُوک کرنا۔ (فیروز اللغات ، ۹۱۶)

حدیثِ پاک میں ہے : بےشک اللہ پاک  نے ایک قوم کی وجہ سے دُنیا کو آباد رکھا ہے اور ان کی وجہ سے مال میں اِضافہ کرتا ہے اور جب سے انہیں پیدا فرمایا ہےان کی طرف ناپسندیدہ نظر سے نہیں دیکھا ، عرض کی گئی : یَارَسُوْلَاللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !وہ کیسے؟اِرْشادفرمایا : ان کےاپنےرشتہ داروں کےساتھ تعلُّق جوڑنےکی وجہ سے۔

(معجم کبیر ، رقم :  ۱۲۵۵۶ ، ۱۲ / ۶۷)

یاد رہے!صِلۂ رِحمی کے سب سے زیادہ حق دار والِدَین اور بہن بھائی ہوتے ہیں ان کے بعد حسبِ مَراتِب دیگر رشتہ دار صِلۂ رحمی کےمُسْتَحِق ہیں۔ رشتہ داروں کےساتھ صِلۂ رحمی کرنا اُن کاحق ہے قرآنِ پاک اوراَحادیثِ مُبارَکہ میں اس کی بہت ترغیب دِلائی گئی  ہےکیونکہ صِلہ رِحمی واجب ہےاور قَطعِ رِحم حرام ہے۔ (بہارِ شریعت ۳ / ۵۵۸)

صِلۂ رحمی کا قرآنی حکم

اللہ پاک نےہمیں رِشْتہ داروں ، یتیموں ، بےسہاروں کےساتھ صِلۂ رحمی کرنے کاحکم دیاہے ، چُنانچہ پارہ 21 سُوْرَۃُ الرُّوْم کی آیت نمبر38 میں ارشاد ہوتاہے :

فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ٘-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۳۸)  (پ۲۱ ، الروم : ۳۸)                                                              

ترجَمۂ کنزالعرفان : تو رشتے دار کو ا س کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو بھی۔ یہ ان لوگوں  کیلئے بہتر ہے جو الله کی رضا چاہتے ہیں  اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔

                                                مشہور مُفسّر حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں : یہ