Book Name:Huqooq Ul Ibaad Ki Ahmiyat

تو حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا : بیوی کے چند حُقُوق کے سبب میں اس سے دَرْگُزر کرتا ہوں : (1)وہ  مجھے جہنم سے بچانے کا ذریعہ ہے ، اس کی وجہ سے  میرا دل حرام کی خواہش سے بچا رہتا ہے۔ (2)میری گھر سے غیر موجودگی میں میرے مال کی حفاظت کرتی ہے۔ (3)میرے کپڑے دھوتی ہے۔ (4)میرے بچوں  کی پرورش کرتی ہےاور (5)میرے لئے کھانا پکاتی ہے۔ اس نے کہا : یہ اَوصاف تو میری بیوی میں بھی موجود ہیں ، لہٰذااب میں بھی اس سے دَرگُزر کِیا کروں گا۔                                 ( تنبیه الغافلین ، باب حق المراة علی الزوج ، ص۲۸۰ملخـصاً)

احساسِ ذمہ داری پیدا کیجئے

   ((3اپنے اندراحساسِ ذِمّہ داری پیدا کیجئے اور حُقُوقُ الْعِبادکوبھی اپنی ذِمّہ داری سمجھئے ، حُقُوقُ الْعِباد اَدا کرنا بھی ہر مسلمان  کی ذمہ داری ہی ہےہمارےبزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن بھی اسےاپنی ذمہ داری سمجھتے اور اسی سوچ میں کُڑھتےرہتے تھے ، چنانچہ

حضرتِ سَیِّدُنا عمر بن عبدُالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی زوجہ کابیان ہے : جب حضرتِ سَیِّدُنا عمر بن عبدُ العزیز  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ مرتَبہ خلافت پر فائز کیا گیا تو گھرآکر مصلے پر بیٹھ کر رونے لگے ، یہاں تک کہ داڑھی آنسوؤں سے تر ہوگئی ، میرے پوچھنےپراِرْشادفرمایا : میری گردن پر اُمتِ سرکار کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے ، جب میں بُھوکےفقیروں ، مریضوں ، مُسافروں ، بُوڑھوں ، بچوں ، اَلْغَرَض!تمام دُنیا کے مُصیبت زَدوں کی خبر گیری کے مُتَعَلِّق سوچتا ہوں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں ان کے مُتَعَلِّق اللہ پاک باز پرس نہ فرمائے اور مجھ سے جواب نہ بن پڑے ، بس اس بھاری ذِمّہ داری کا اِحساس اور اسی کی فکر مجھے رُلا رہی ہے۔      (تاریخ الخلفاء ، ص۲۳۶)