Book Name:Huqooq Ul Ibaad Ki Ahmiyat

حقوق پامال کرنا ظلم بھی ہے

                                                پیارے پیارےاسلامی بھائیو!معلوم ہوا!اللہ پاک نے مُسلمانوں کے حُقُوق کی پاسداری نہ کرنے ، انہیں ظُلم  و سِتم کا نشانہ بنانے اور بِلا وجہ سَتا نے والوں کو عذابِ نار کی وعید  سُنائی ہے ، اس لیے خُوب خُوب مُحتاط رہیے اورمُسلمانوں کو بلاوجہ ڈرانے ، دھمکانے اور ان کا حق دَبانے سے  ہمیشہ باز رہیے ، کسی سے نااَنصافی کرنا ، بھرے مجمع میں ذلیل کرنا ، بے عزتی کرنا ، گالیاں دینا ، مارنا ، پیٹنا اور ہر وہ کام کرنا جس سے دوسرے کے حُقُوق پا مال ہوں حقیقتاً یہ بھی ظلم ہے۔

ظلم کی تعریف

ظلم کی تعریف بیان کرتے ہوئے حضرت سید شریف جُرجانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں : کسی چیز کواس کےعلاوہ کہیں اور رکھ دینا ظلم ہے۔ (التعریفات للجرجانی ، ص۱۰۲)جبکہ شریعت میں ظُلم سے مُراد یہ ہے کہ کسی کا حق مارنا ، کسی غیر محل میں خرچ کرنا ، کسی کو بغیر قُصور کے سزا دینا۔       (مراٰۃ المناجیح ، ۶ / ۶۶۹)

یاد رکھئے !ظُلم کا اَنجام بہت ہی بھیانک اور خطرناک ہے ، ظالم شَخْص  آخرت میں تو عذاب کا شکار ہوتا ہی ہے لیکن بعض اَوقات ایسا شخص دُنیا میں بھی  سخت حالات سے دوچار ہوتا ہے۔ چنانچہ

 حضرتِ ابُوموسیٰ اَشْعری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سےروایت ہے ، سرکارِ مدینہ ، قرارِقلب و سینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بے شک اللہ پاک ظالم کو مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ جب اس کو اپنی پکڑ میں لیتا ہے تو پھر اس کو نہیں چھوڑتا۔ یہ فرما کر سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پارہ 12سوره  ہُود کی آیت نمبر  102 تلاوت فرمائی :