Book Name:Huqooq Ul Ibaad Ki Ahmiyat

شاہِ غَسان نیا نیا مسلمان ہوا تھا اور اس سے حضرتِ سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کوبہت زیادہ خوشی ہوئی تھی کیوں کہ اس کےسبب اب اُس کی رعایا کے ایمان لانے کی اُمید پیدا ہوگئی تھی۔ دورانِ طواف شاہِ غَسان کےکپڑے پر کسی غریب اَعرابی کا پاؤں آ گیا ، غصےمیں آکر اس نے ایسا زوردارطمانچہ مارا کہ اَعرابی کادانت شہید ہوگیا۔ اُس نے حضرتِ سَیِّدُنا عمرِفاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی بارگاہ میں فریاد کی۔ شاہِ غَسّان نے طمانچہ مارنے کا اِعتِراف کیا توآپرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے مُدَّعِی یعنی اس مظلوم اَعرابی سے فرمایا : “ آپ شاہِ غَسان سے قِصاص یعنی بدلہ لے سکتے ہیں۔ “ یہ سُن کر شاہِ غَسان نے بُرا مناتے ہوئے کہا : ایک معمولی شخص مجھ جیسے بادشاہ کے برابر کیسے ہوگیا جواس کو مجھ سے بدلہ لینے کا حق حاصل ہوگیا !آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےفرمایا : اسلام نے تم دونوں کو برابر کردیا ہے۔ شاہ ِغَسان نے قِصاص کیلئے ایک دن کی مہلت لی ، رات کےوقت بھاگ  گیا اور مَعَاذَ اللّٰہ مُرتَد ہوگیا۔

(خُطباتِ مُحرّم ، ص۱۳۸ ، ظلم کا انجام ، ص۳۵ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

                             پیارے پیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ حضرتِ سَیِّدُنا  فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے شاہِ غَسان جیسےبادشاہ کی ذرَّہ برابر بھی رعایت نہ فرمائی اوراس بدنصیب کےاسلام سے پھرکر دوبارہ کفر کے گڑھےمیں کودجانے سےاسلام کو بھی کوئی نقصان نہ پہنچا ، بلکہ اگر حضرتِ سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ رعایت فرمادیتے تو شاید اسلام کو نقصان پہنچتااورلوگوں کا اس طرح ذِہن بنتاکہ اسلام کمزور کو طاقتور سےمَعَاذَاللہحق نہیں دلواسکتا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارےاسلامی بھائیو! ہمارا دینِ اسلام کتناعظیم ہے کہ اس نے تمام لوگوں