Book Name:Huqooq Ul Ibaad Ki Ahmiyat

اُسوۂ حَسَنہ کے ذَرِیعے ہم غلاموں کوحُقُوقُ العِباد کا خیال رکھنے کی جس احسن  انداز میں تعلیم دی ہے اس کی ایک رقّت انگیز جھلک مُلاحَظہ فرمایئے۔ چنانچِہ

آقا  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی عاجِزی

اللہ پاک کےآخری نبی  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وفات ظاہِری کے وقت اجتماعِ عام میں اعلان فرمایا : اگر میرے ذمّے کسی کا قرض آتا ہو ، اگر میں نے کسی کی جان ومال اور آبرو کو صدمہ پہنچایا ہو تو میری جان و مال اور آبرو حاضِر ہے ، اِس دنیا میں بدلہ لے لے ۔ تم میں سے کوئی یہ اندیشہ نہ کرے کہ اگر کسی نے مجھ سے بدلہ لیا تو میں ناراض ہوجاؤں گا ، یہ میری شان نہیں! مجھے یہ معاملہ بَہُت پسند ہے کہ اگر کسی کا حق میرے ذِمّے ہے تو وہ مجھ سے وُصُول کر لے یا مجھے مُعاف کردے ، پھر فرمایا : اے لوگو! جس شخص پر کوئی حق ہو اسے چاہئے کہ وہ ادا کرے اور یہ خیال نہ کرے کہ رُسوائی ہوگی اس لیے کہ دنیا کی رُسوائی آخِرت کی رُسوائی سے بَہُت آسان ہے۔ (تاریخ ابنِ عساکِر ، ۴۸ / ۳۲۳ ملخصاً)

نیکیوں کے ذَرِیعے مالدار

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جو اللہ پاک کی رحمت ہیں ، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے کبھی کسی کا حق  دبا یاہو ، کسی کوستایا ہواس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا  مگر پھر بھی خوفِ خداکےسبب لوگوں سے معافی مانگ رہے ہیں ، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کے اس عمل سے ہمیں بھی  درس ملتا ہے کہ اگر کبھی جانے انجانے میں   مسلمان کی حق تلفی ہوجائے یا کسی کو ہماری ذات سے کوئی تکلیف پہنچے تو فوراَ معافی مانگ لینی چاہیےاس کام میں ہرگز ہرگز سُستی و شرم نہیں کرنی چاہے کہیں ایسا نہ ہو کہ کل بروزِ قیامت ایسی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے کہ ساری مخلوق کے