Book Name:Huqooq Ul Ibaad Ki Ahmiyat

اَفراد کو کام پر جانا ہوتاہے ایسے میں اگرمحلے کے اندر “ ساؤنڈ سِسٹم “ پر زور و شور سے مَحفل جاری ہو تو مجبوروں اورمریضوں کی سخت دل آزاری کا اِمکان رہتا ہےاسپیکر کی کان پھاڑ ڈالنے والی آواز پر اِحتجاج کرنے والوں کیلئے ایسی مثال دینا قطعاً مُناسِب نہیں ہے کہ “ شادیوں میں بھی لوگ فلمی گیت زور و شور سے چلاتے ہیں ، ان کو کوئی کیوں منع نہیں کرتا!ہم آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ثنا خوانی کرتے ہیں تو لوگوں کو تکلیف ہونےلگتی ہے۔ مَعَاذَ اللہ یہ کُھلا  بُہتان ہے کوئی مُسَلمان  خواہ کتنا ہی گناہگار کیوں نہ ہو اُس کو ہرگز آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی ثنا خوانی سے تکلیف نہیں ہوسکتی۔ شکایت صرف اسپیکر کی آواز سےہے۔ جس مکی آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی ہم نعت خوانی کررہے ہیں اور اس میں صرف’’مزا‘‘لینے کیلئے ساؤنڈ سسٹم لگا رکھا ہے اگراس وجہ سے پڑوسی اَذِیّت پارہے ہیں تو یقیناً پیارےآقاصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمبھی خُوش نہیں(ہوں گے) دو چار محلہ داروں سے اجازت لے لینا قطعاً ناکافی ہے دُودھ پیتے بچوں ، ان کی ماؤں اور دَردِ سر سے تڑپتے ، بُخار میں تپتے اوربستروں پر بے چینی سے لوٹتے مریضوں سے کون اجازت لائے گا؟ نیز یہ بھی حقیقت ہے کہ فلمی گانوں کے شور سے بھی لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے مگر ڈر کے مارے صبرکر کےپڑے رہتے ہیں۔ (حقوق العباد کی احتیاطیں ، ص۱۸) اللہ پاک ہمیں حُقُوقُ الْعِباد کی اَہمیّت سمجھنےاوران کو بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔            اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

  رشتہ داروں کے ساتھ صلۂ رِحمی

                                                پیارے پیارےاسلامی بھائیو!حُقُوقُ الْعِباد میں یُوں تو تما م لوگوں کے حُقُوق ہی اَہمیّت  کے حامل ہیں  اورسب کی اَدئیگی ضروری ہے لیکن ان میں سب سے اَہَم رشتہ داروں کے حُقُوق ہیں ، جب ایک عام مُسَلمان  کے ساتھ حُسنِ سُلوک  کرنے اور اس کے حُقُوق اَدا کرنے کی ترغیب ہے تو