Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

حضرت علی المرتضیٰ شیرِخُداکَرَّمَ اللّٰہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی خدمت میں دَارُالاَمارۃ(یعنی دارُ الخلافہ)کُوفہ میں حاضرہوا۔آپ کےسامنے جو شریف کی روٹی اوردودھ کا ایک پیالہ رکھا ہوا تھا،روٹی خشک اور اس قدر سخت تھی کہ کبھی  اپنے ہاتھوں سے اور کبھی گھٹنے پر رکھ کر توڑتے تھے۔یہ دیکھ کر میں نے آپ کی کنیز حضرت فِضّہرَضِیَ اللہُ عَنْہُاسے کہا،آپ کوان پر ترس نہیں آتا؟دیکھئے تو سہی روٹی پر بھوسی لگی ہوئی ہے، ان کے لئے جو شریف چھان کر نرم روٹی پکایا کریں ۔ تاکہ توڑنے میں مشقت نہ ہو۔ تو حضرت فِضّہرَضِیَ اللہُ  عَنْھَانے جواب دیا، اَمیرُ المؤمنین نے ہم سے عہد لیاہے کہ ان کے لئےکبھی بھی  جو شریف چھان کرنہ پکایاجائے۔اتنے میںاَمیرُالمؤمنین میری طرف متوجہ ہوئےاورفرمایا: اےابنِ غَفلہ!آپ اس کنیز سےکیا کہہ رہے ہیں؟میں نےجو کچھ کہاتھاعرض کردیا اور التجاکی،یااَمیر المؤمنین!آپ اپنی جان پررحم فرمایئےاوراتنی مشقت نہ اٹھایئے۔فرمایا:اےابنِ غَفلہ!دوعالم کے مالک و مختار،مکی مدنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماورآپ کےاہل وعیال نےکبھی تین دن برابر گیہوں(گندم) کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی اورنہ ہی کبھی آپ کےلئےآٹاچھان کرپکایاگیا۔ ایک  مرتبہ مدینۂ منورہ میں بھوک نے بہت ستایاتومیں مزدوری کےلئے نکلا،دیکھاکہ ایک عورت مٹی کے ڈھیلوں کوجمع کر کے ان کو بھگونا چاہتی تھی، میں نے اس سے فی ڈول ایک کھجور اُجرت طےکی اورسولہ(16)ڈول ڈال کراس مٹی کو بھگو دیا،یہاں تک کہ میرےہاتھوں میں چھالے پڑ گئے، پھروہ کھجوریں لےکرمیں حضورِاَکرم،نورِمُجَسَّمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےپاس حاضرہوااورساراواقعہ بیان کیاتوآپ نے بھی ان میں سے کچھ کھجوریں