Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

کے بدلے پاگل ہوناقبول ہے؟ اس نےعرض کی:نہیں۔تب انہوں نےفرمایا:تمہیں حیا نہیں آتی کہ پچاس ہزار(50000)کا سامان ہونےکے باوُجوداپنے آقا و مولیٰ،پاک پروردگارکی شکایت کررہے ہو؟([1])

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!واقعیاگر ہم اپنی ذات میں غور و فکر کریں تو یہ حقیقت کُھل کر ہمارے سامنےآجائے گی کہ ہمارا پورا جسم ہی رَبّ کریم  کی  دی ہوئی بے شمار نعمتوں کا مرکز ہے،ذرا سوچئے کہ اگر ہمیں دنیاکی کثیر دولت دے کر کہاجائے کہ اپنی  آنکھیں  دے دو تو کیاہم اس کے لئےتیار ہوجائیں  گے؟اگرہمیں  کثیر مال  دے کر ایک  پاؤں سے معذور ہونے کاکہا جائے تو کیا ہم اس کے لئے تیار ہو جائیں گے؟ اگر ہمیں  کئی لاکھ روپےدےکر ہاتھ کٹوانے کا کہاجائے تو کیاہم اس کے لئے تیار ہوجائیں گے؟اگر ہمیں   بہت  زیادہ  مال و دولت دے کر کہا جائےکہ اپنا ایک کان  کٹوا دو تو کیاہم اس کے لئے تیا رہو جائیں گے؟الغرض  اگر ہمیں دنیا کی ساری دولت بھی دے دی جائے تو ہم میں سےکوئی بھی ان کاموں کے لئے  تیار نہیں ہوگا،مگر افسوس! ان اعضاء کی سلامتی کے باوجود ہم مال ودولت کے نہ ہونے کا رونا روتے ہیں، لہٰذا مال و دولت نہ ہونے یاغریب ہونےکی وجہ سے دل برداشتہ نہیں ہونا چاہئے ،بلکہ ہمیں اپنے ربِّ کریم  کادیگر نعمتوں  پر  شکر اد اکرنا چاہئے اور ہر دم  اس کی رضا پر راضی رہنا چاہئے۔آئیے!مل کر دعا کرتے ہیں ۔  


 

 



[1]احیاء العلوم،كتاب الصبر والشكر، بیان السبب الصارف للخلق عن الشکر،۴/۱۵۲