Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

تُو ڈر اپنا عنایت کر رہیں اس ڈر سے آنکھیں تر

مٹا خوفِ جہاں دل سے مٹا دنیا کا غم مولیٰ

تُو بس رہنا سدا راضی، نہیں ہے تابِ ناراضی

تُو نا خوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ

(وسائلِ بخشش مُرمَّم ،ص۹۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو !اسلام جہاں  ہمیں بُخْل(تنگی کرنے ) سے روکتا ہے، وہیں اِسراف(حد سے بڑھنے ) سے بھی روکتا ہے  اور  اِعْتدال(میانہ روی) کا درس دیتا ہے جیسا کہ قرآنِ  کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷) (پ۱۹، الفرقان: ۶۷)    

ترجمہ کنزالایمان: اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں۔

اِسراف اور تنگی کرنے سے کیا مراد ہے؟

       اس آیتِ مبارکہ  کے تحت تفسیر صراطُ الْجِنان میں ہے:اسراف مَعصِیَت میں  خرچ کرنے کو کہتے ہیں۔ ایک بزرگ رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہِ نے کہا کہ اِسراف میں  کوئی بھلائی نہیں  تودوسرے بزرگ رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ نے کہا: بھلائی کے کام میں  اِسراف ہوتاہی نہیں۔ اور تنگی کرنے کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں :اس سے مراد