Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

وَسَلَّم اوردیگرانبیائے کرام پرجواولاً زیادہ ایمان لانے والے غریب اورغلام لوگ تھے، مالداراپنی مالداری کی وجہ سے  انبیاء کا انکارکرتے تھے جیسا کہ حدیث پاک میں  ہے :

رسولوں کے ابتدائی پیروکار ہمیشہ غریب لوگ ہی ہوتے ہیں۔ (بخاری،کتاب بدء الوحی، باب۶، ۱/۱۱، حدیث:۷ماخوذا)

 فقر آقا کی مَحَبَّت کی سوغات ہے

       حضرت عبداللہ بن مُغَفَّل رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نےتاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمتِ سراپا رحمت میں عرض کی :یارَسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!خُداکی قسم!میں آپ سےمَحَبَّت کرتا ہوں۔آپصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:دیکھ لوکیاکہہ رہے ہو!عرض کی:خُداکی قسم!میں آپ سے مَحَبَّت کرتا ہوں ۔اُس نے تین مرتبہ اسی طرح کہا۔اِس پرمصطفےٰجانِ رحمت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اگر تُو مجھ سےمَحَبَّت کرتاہے تو فَقر کےلیے پہنا وا (یعنی لباس) تیار کر لے ،کیونکہ جو مجھ سےمَحَبَّت کرتا ہے، اُس کی طرف فَقراس سے بھی زیادہ تیزی سےآتا ہےجس طرح سیلاب اُس جگہ کی طرف جاتاہےجہاں اسےختم ہونا ہوتاہے۔([1])

       یاد رہے یہاں فقرسےمراد دل کی مسکینیت اور دل کا محبّتِ مال سےخالی ہوجانا ہے۔([2])

دولتِ عشق سے دل غنی ہے                                 میری قسمت ہے رشکِ سکندر

مِدحتِ مصطَفٰے کی بدولت                                                              مل گیا ہے مجھے یہ خزینہ


 

 



[1] ترمذی،کتاب الزھد،باب ماجاء فی فضل الفقر، ۴/۱۵۶،حدیث: ۲۳۵۷۔چڑیا اوراندھاسانپ،ص۱۰

[2]مرآۃ المناجیح،۷/۷۳