Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

500سو سال پہلے جنت میں داخلہ

نبیِ کریم،رَؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکافرمانِ دلنشین ہے:یَدْخُلُ الْفُقَرَاءُ الْجَنَّۃَ قَبْلَ الْاَغْنِیَاءِ بِخَمْسِ مِائَۃِ عَامٍ نِصْفِ یَوْمٍ یعنی مسلمان فُقراء مالداروں سے سےآدھا دن  پہلے جنّت میں  داخِل ہو جائیں  گےاور وہ (آدھا دن)500 سال (کے برابر) ہو گا۔([1])

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!بیان کردہ حدیثِ مُبارکہ سےدو باتیں  معلوم ہو ئی۔پہلی باتیہ کہ غریب مسلمان کس قدرخوش نصیب ہیں کہ انہیں جنّت  جیسی عظیم الشان نعمت مالداروں سے500سال پہلےہی نصیب ہوجائےگی۔

دوسری بات  یہ کہجس کے پاس جتنا زیادہ  مال ہوگااس کو اسی قدر آزمائشوں اور  سخت حساب و کتاب کا سامنا کرناپڑےگا،لہذااس بےوفادنیاکی مال ودولت  کےسپنے دیکھنےچھوڑ دیجئے، ربِّ  کریم  نے جو عطا کیا ہےاسی  پر راضی رہیے۔کیونکہ اس دنیا  نے نہ تو  پہلےکسی کےساتھ وفا کی ہے اورنہ ہی آئندہ  کسی  کےساتھ وفا کرےگی۔مگرافسوس!فی زمانہ ہم فکرِآخرت کو بھول کر دنیا کو رنگین بنانےکی فکر میں مگن ہیں۔٭ہم حساب و کتاب  کی سختیوں کو بھول کر دنیاوی زندگی خوشحال بنانے کی فکر میں ہیں۔٭ہم میدانِ محشر کی ہولناکیوں کو بھول کرکاروبارچمکانے کی فکر میں ہیں۔٭ہم  قبر کی سختیوں  کوبھول کر ہر وقت   دنیاوی  راحتیں تلاش کرنے میں مگن ہیں۔٭ہم قبر کی تاریکیوں کو بھول کر  قیمتی  موبائل ، لمبی گاڑیاں خریدنے میں  مشغول  ہیں ۔٭ہم قبر میں کام آنے والے اعمال سے غافل ہوکر خوبصورت مکان  بنانےکی فکر  میں  مبتلا نظر آتے ہیں۔٭ہم نیک اعمال


 

 



[1] ترمذی، کتاب الزھد،باب ما جاء ان فقراء المھاجرین الخ، ۴/۱۵۸،حدیث:۲۳۶۱