Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کئے ہوئے حقوق ادا کرنے میں  کمی کرے۔

       مروی ہے کہ جس نے کسی حق کو منع کیا، اُس نے اِقتار یعنی تنگی کی اور جس نے ناحق میں  خرچ کیا اُس نے اِسراف کیا۔  بعض مفسرین کا قول ہے کہ اس آیت میں  جن حضرات کا ذکر ہے وہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بڑے بڑے صحابہ ٔ کرام رَضِیَ اللہ عَنْہُمْ ہیں جو لذّت اور ناز و نعمت میں زندگی بسر کرنے کے لئے کھاتے، نہ خوبصورتی اور زینت کے لئے پہنتے۔ بھوک روکنا، ستر چھپانا، سردی گرمی کی تکلیف سے بچنا بس یہی ان کا مقصد تھا۔( مدارک التنزیل، الفرقان، تحت الآیۃ: ۶۷، ص۸۱۰، خازن، الفرقان، تحت الآیۃ: ۶۷، ۳/۳۷۹، ملتقطاً۔)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

غریبی میں سلامتی ہے

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!غربت  کاایک فائدہ یہ بھی ہے کہ بسااوقات غربت ہی انسان کےلئےبہترہوتی ہے اور دولت کی بجائے غربت میں اس کے لئےزیادہ عافیت اورزیادہ سلامتی  ہوتی ہے۔فی زمانہ اگر ہم غور کریں تو  واقعی مال و دولت ایسی چیز ہےجوانسان کو کئی گناہوں میں ملوّث(Involved) کردیتی ہے۔ ٭آج ایک تعداد ہے جو مال ودولت کی کثرت کی وجہ سےگناہوں میں مصروف ہے۔٭آج ایک تعداد ہے جومال ودولت کی وجہ سے بارگاہِ الٰہی سےدور ہوتی جارہی ہے ۔٭آج ایک تعداد ہے جومال و دولت کی کثرت  کی وجہ سے فخر و غرور  اور تکبر میں مبتلا ہے ۔٭آج