Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

نظر میں حقیرتصوُّرکئےجاتےہے،غریب سمجھ کرحلقہ اَحباب سےدُورکردیئےجاتےہیں، قلّتِ مال اورغریبی  کےسبب منہ نہیں لگائےجاتے،لیکن قربان جائیے!اللہپاک کی رحمت پر کہ  یہی لوگ جنّت کےلئےباعثِ عزَّت وعظمت ہیں، یہی لوگ ربِّ کریم اور حضور نبی  رحمت،شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے محبوب  ہیں ، آیئے!ہم  پیارے آقا، دو عالَم کےداتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےوہ فرامین جوغربت کے فضائل اور غریبوں کی شان میں ہیں  سننےکی سعادت حاصل کرتے ہیں ،  چنانچہ

غریبوں کے فضائل

1۔   ایک مرتبہ نبیِ کریم،رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےصحابَۂ کِرام سےفرمایا:أَیّ ُ النَّاسِ خَیْرٌ  یعنی لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟انہوں نےعرض کی:وہ مال دارشخص جو اپنی جان اور مال میںاللہکریم کے لازم کردہ حقوق ادا کرتا رہے(یعنی بَدَنی اور مالی عبادات بجا لائے)۔ ارشاد فرمایا:نِعْمَ الرَّجُلُ ھٰذَا وَلَیْسَ بِہٖیعنی ایساشخص اچھا ہےلیکن میرامقصودیہ نہیں۔صحابَۂ کِرام نےعرض کی:یارَسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!آپ ہی ارشادفرمائیےکہ سب سےاچھاشخص کون ہے؟ارشادفرمایا: فَقِیْـرٌ  یُّعْطِیْ جُھْدَہٗ یعنی وہ فقیر جو اپنی استطاعت کےمطابق راہِ خدا میں خرچ کرے۔([1])

2۔   ارشادفرمایا: اِنَّ اللہ یُحِبُّ الْـفَقِیْرَ الْمُتَعَفِّفَ اَبَا الْعِیَالِیعنی اللہ پاک اس فقیر سے


 

 



[1]مسند طیالسی ،مسند  نافع عن ابن عمر،ص۲۵۳،حدیث :۱۸۵۲ بتغیر