Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

محبّت فرماتا ہے، جو بال بچوں والا ہونے کے  باوُجُود سُوال  کرنے سے بچتا ہے۔([1] )

3۔   ارشادفرمایا:ہرچیزکی ایک چابی ہوتی ہےاورجنّت کی چابی صبر کرنے والے مساکین اور فقرا کی محبت ہے ،یہ لوگ قیامت کےدناللہکریم کے قُرب میں ہوں گے۔([2])

دولتِ دنیا سے بے رغبت مجھےکردیجئے

میری حاجت سے مجھےزائد نہ کرنا مالدار

(وسائلِ بخشش مُرمَّم،ص۲۱۸)

       اےعاشقان رسول !سناآپ نےکہ ہمارے پیارے آقا، مدینے والےمصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےغریبوں کےکس قدرفضائل بیان فرمائےہیں،مگر افسوس صد افسوس!فی زمانہ ہمارے معاشرے میں نہ تو غریبوں  کاخیال  رکھاجاتااور نہ ہی ان کے  ساتھ حسنِ سلوک کیا جاتاہےجبکہ مالداروں اور بڑے عہدے والوں کی خوب تعظیم (Respect)کی جاتی ہے۔جبکہ غریبوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے۔غریبوں کی دل شکنی کی جاتی ہے، غریبوں کوغربت کے طعنے دیے جاتے  ہیں اور امیروں کےآگے بچھتے چلےجاتےہیں، امیروں کی بھی یہ تمناہوتی ہےکہ ہمیں ذرا ہٹ کرڈِیل کیاجائے اورہمارےلئے اسپیشل وقت نکالاجائےاورہمارے آنےپرساری مصروفیت چھوڑکر ہمیں خاص وقت دیا جائے۔ غریب آدمی پاس بیٹھ جائےتو امیراپنےسٹیٹس کےخلاف سمجھتاہے،غریب کاپاس بیٹھنا اُن کی طبیعت خراب کردیتاہے،غریب سےہاتھ ملانااُن کےہاتھوں پر جراثیم(Germs)چڑھادیتا ہے، اسی طرح بعض سیٹھوں اور مالداروں کی


 

 



[1]ابن ماجہ، کتاب الزھد، باب فضل الفقراء،۴/ ۴۳۲، حدیث: ۴۱۲۱

[2]مسند الفردوس ، ۲/۱۹۱،حدیث:۵۰۲۹