Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

اشعارکی وضاحت:ہمارے پیارےآقا،مدینےوالےمصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو اپنےغلاموں سے ایسا پیار ہے اور اپنے چاہنے والوں سے ایسی محبّت فرماتے ہیں کہ آپ خود ہی اپنے غلاموں کی مدد فرماتے ہیں، ان کی پریشانیاں دور کرتے ہیں اور ان کی بگڑی بناتے ہیں اور ان کے لئے دعا ئے خیر بھی فرماتے ہیں ۔ حضور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو ہم سے ایسی محبت ہے کہ اگر ترکِ ادب نہ ہوتا تو ہم کہتے کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہم پر فِدا ہیں۔  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

          پیارے پیارےاسلامی بھائیو!بیان کردہ  واقعہ سےمعلوم ہواکہ ہمارے پیارے آقا،مدینے والے داتاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمغریبوں  سے بڑی محبّت فرماتے تھےاور انہیں یہ ذہن دیتے تھے کہ وہ اپنی غربت پر شکوہ و شکایت کرنے کے بجائے صبر کو اپنی عادت میں شامل کریں۔اسی حدیثِ پاک میں غریبوں کو ملنے والی تین خوشخبریاں سُن  کر احساس ہوتا ہےکہ واقعی اپنی غربت پرصبرکرنےو الےغریب  اورفقیر بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں۔

کونسی  غربت فائدے مند ہے؟

       یادرکھئے!نہ توہر قسم کی غربت افضل ہےاور نہ ہی ہر قسم کی مالداری افضل ہے،وہ غربت اور مالداری کہ  جو بندے کو دِین اورشریعت سے دُور کردےاچھی نہیں،جبکہ وہ غربت کہ جو بندےکو شریعت کی پیروی،اللہ پر توکّل اور خود داری پر اُبھارے،حقیقت میں وہی غربتاللہپاک کی نعمت،نبیِّ رحمت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی چاہتہے۔ ٭یہی غربت جنّت میں انبیاء، شہدا  کی رفاقت(یعنی دوستی) کاسبب