Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو !ہمارے بُزرگانِ دین میں نعمتوں کاشکر بجالانے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا،جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے  کہ یہ حضرات طرح طرح کی آزمائشوں میں گھرے ہونے کے باوُجُود کسی کے آگے اپنی پریشانی ظاہر کرکےناشکری کے مُرتکب نہیں ہوتے تھے ، اگر کوئی ان کی آزمائشوں کے باوجودانتہائی پُر سُکون زندگی (Life)گزارنے اور صابر و شاکر رہنے پر تعجب کرتا تو یہ حضرات ربِّ کریم عَزَّ  وَجَلَّ کی دیگر نعمتوں،کرم نوازیوں اور احسانات کا اس حسین انداز میں تذکرہ فرماتے جسے سُن کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انہیں ہر طرح کا عیش و آرام میسر ہے۔ آئیے!ایسے ہی صابر وشاکربزرگ  کی ایک ایمان افروز حکایت سنتے ہیں اور اس سے حاصل ہونے والےمدنی پھولوں کو اپنے دل کے مدنی گُلدستے میں سجانے کی کوشش کرتے ہیں،چنانچہ

بارہ سواروں کا قافلہ

حضرت سَیِّدُنا امام اَوزاعیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:مجھے ایک بُزرگ نے یہ واقعہ سُنایا کہ میں اولیائے کرام کی تلاش میں ہر وقت سر گرداں(حیران و پریشان)رہتا اور ان کی قیام گاہوں کو ڈھونڈنے کے لئے صحراؤں،پہاڑوں اور جنگلوں میں پھرتا تا کہ ان کی صحبت سے فیض یاب ہوسکوں۔ایک مرتبہ اسی مقصد(Purpose)کے لئے مصر کی طر ف روانہ ہوا ، جب میں مصر کے قریب پہنچاتوویران سی جگہ میں ایک خیمہ دیکھا،جس میں ایک ایسا شخص موجود تھاجس کے ہاتھ، پاؤں اور آنکھیں(جذام کی) بیماری سے ضائع ہوچکی تھیں لیکن اس حالت میں بھی وہ مردِعظیم ان الفاظ کے ساتھ اپنے رب عَزَّ  وَجَلَّ کی حمد وثنا کررہا تھا کہ اے میرے پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ !میں تیری وہ حمد کرتا ہوں جو تیری تمام مخلوق کی حمد کے برابر ہو۔اے میرے پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ! بے شک تُو تمام مخلوق کا خالق ہے اور تو سب پر فضیلت رکھتاہے، میں اس انعام پر تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے مجھے اپنی مخلوق میں کئی لوگوں سے افضل بنایا۔

    وہ بزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے اس شخص کی یہ حالت دیکھی تو میں نے