Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

حضرت سَیِّدُناابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے سب سے پہلی چیز لَوحِ محفوظ میں یہ لکھی کہ میں اللہ (عَزَّ  وَجَلَّ) ہوں میرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں !محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)میرے رسول ہیں۔ جس نے میرے فیصلے کوتسلیم کرلیااور میری نازل کی ہوئی مُصیبت پر صبر کیا اور میری نعمتوں کا شکر ادا کیا تو میں نے اس کو صِدّیق لکھا ہے اور اس کوصِدّیقین کے ساتھ اُٹھاؤں گا اور جس نے میرے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا اور میری نازِل کی ہوئی مُصیبت پر صَبْرنہیں کیا اور میری نعمتوں کا شکر ادا نہیں کیا وہ میرے سواجسے چاہے اپنامعبود بنالے۔    (تفسیرقرطبی، پ۳۰، البروج، تحت الایۃ:۲۲، ۱۰/۲۱۰)

حضرت علامہ محمد عبد الرَّؤوْف مناوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: مومن کا ہر مُعاملہ تَعجُّب خیز ہے اس لئے کہ اس کے تمام کاموں میں بھلائی ہی بھلائی ہے جبکہ کُفار ومُنافقین کو بالکل بھی یہ فضیلت حاصل نہیں، اگرمومن کو صحت و سلامتی پہنچتی ہے تو اس پراللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کا شکر بجالاتاہے،یہ اس کیلئےبہتر ہے کیونکہ اسے شاکرین میں لکھ دیا جاتا ہے اورجب کوئی تکلیف دِہ بات پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے اورصابرین میں لکھ دیا جاتا ہے جن کی تعریف(Praise) قرآنِ کریم میں بیان کی گئی ہے،پھر جب تک وہ تکلیف میں مبتلا رہتا ہے اس پر رحمت کے دروازے کُھلے رہتے ہیں،تو یہ بھی اس کے لئے بہتر ہے  لہٰذاہر مومن کو چاہیے کہ نعمت ملنے پر نعمت دینے والے کا شکر بجا لائے اور مصیبت پہنچنے پرصبرکرے اور جن چیزوں کا اسے حکم ہے اُنہیں بجا لائے جن سے منع کیا گیا ہے ان سے پرہیز کرے ۔(فیض القدیر، حرف العین، ۴/ ۳۹۹، تحت الحدیث:۵۳۸۲ملخصاً)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اگر ہم اپنی ذات میں غور و فکر کریں تو یہ حقیقت کھل کر ہمارے سامنے آجائے گی کہ ہمارا پورا جسم ہی رَبّ عَزَّ  وَجَلَّکی دی ہوئی بے شمار نعمتوں کا مرکز ہے مثلاً اس نے زندگی کوباقی رکھنے کیلئےہمیں سانسیں،چلنے کیلئے پاؤں،پکڑنے کیلئے دو ہاتھ،دیکھنے کیلئے دو آنکھیں،