Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

کہا:خدا عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم!میں اس شخص سے یہ ضرور پوچھوں گا کہ کیا حمد کے یہ پاکیزہ کلمات تمہیں سکھائے گئے ہیں یا تمہیں اِلہام(Revelation) ہوئے ہیں؟چنانچہ اسی ارادے سے میں اس کے پاس گیا اور اسے سلام کیا،اس نے میرے سلام کا جواب دیا۔ میں نے کہا:اے مردِ صالح!میں تم سے ایک چیز کے مُتَعَلِّق سوال کرنا چاہتا ہوں،کیا تم مجھے جواب دو گے؟وہ کہنے لگا:اگر مجھے معلوم ہوا تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ضرور جواب دو ں گا۔میں نے کہا:وہ کونسی نعمت ہے جس پر تُم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی حمد کررہے ہواور وہ کونسی فضیلت ہے جس پر تُم شکر ادا کر رہے ہو؟ (حالانکہ تمہارے ہاتھ، پاؤں اور آنکھیں وغیرہ سب ضائع  ہوچکی ہیں پھربھی تُم حمدبجا لارہے ہو)وہ شخص کہنے لگا:کیا تُو دیکھتا نہیں کہ میرے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ نے میرے ساتھ کیا مُعاملہ فرمایا؟میں نے کہا:کیوں نہیں،میں سب دیکھ چکاہوں۔پھر وہ کہنے لگا: دیکھو!اگراللہعَزَّ  وَجَلَّ چاہتا تو مجھ پر آسمان سے آگ بر سادیتا جو مجھے جلاکر راکھ بنا دیتی،اگر وہ پر وردگار عَزَّ  وَجَلَّ چاہتا تو پہاڑوں کوحکم دیتا اور وہ مجھے تباہ وبر باد کر ڈالتے،اگر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  چاہتا تو سمندر کو حکم فرماتا  جو مجھے غرق کردیتا یا پھر زمین کو حکم فرماتا تو وہ مجھے اپنے اندر دھنسا دیتی لیکن دیکھو،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے مجھے ان تمام مصیبتوں سے محفوظ رکھا پھر میں اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کا شکر کیوں نہ ادا کروں،؟اس کی حمد کیوں نہ کروں؟اوراس پاک پروَرْدگار عَزَّ  وَجَلَّ سے مَحَبَّت کیوں نہ کروں؟(عیون الحکایات،۱/۱۴۶ملخصاً)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سنا آپ نے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نیک بندے بعض  نعمتوں سے محروم رہنے کے باوجود بھی ایسے صابر و شاکر رہتے ہیں کہ جیسے وہ نعمتیں کبھی ان سے زائل ہی نہیں۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی ان نیک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آزمائشوں پر صبر اور نعمتوں پر شکر کی عادت اپنائیں کیونکہ یہ دونوں  ایسی عظیمُ الشَّان اور پیاری عادتیں ہیں کہ جن کی برکت سے بندہ صدیقیت جیسے اعلیٰ ترین مَنْصَب پر فائز ہوجاتا ہے،چنانچہ

صبر کرنے والوں کا مرتبہ