Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

تَبَارَکَ  وَ تَعَالٰیکی نعمتوں کے گُن گاتے اور ان نعمتوں پر اس کے شکرگزار بن کر رہتے ہیں اسی طرح ہمیں چاہئے کہ غُربت و اَفلاس،بیماری،معذوری،بدحالی،بڑھاپے و کمزوری اور مصائب و آلام کی حالت میں بھی لوگوں کے آگے شکوے شکایات کرنے اور اپنے دُکھڑے سُنانے کے بجائے اس کی دیگر نعمتوں کو یاد کرتے ہوئے صابر و شاکر بنیں اور ان نعمتوں پر اس کا خوب خوب شکر بجالائیں کیونکہ حقیقت میں ہم ناقدرے تو اس قابل(Capable)بھی نہیں  تھےکہ ہمیں کوئی نعمت دی جاتی،نعمتیں ملنے پر ہونا تو یہ چاہئے کہ ہم اس کے شکرانے میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رضا والے کا م کرتے  اور نافرمانی والے کاموں سے بچتے  مگر افسوس کہ غیروں کی دیکھا دیکھی اب کثیر مسلمان عقیقہ،منگنی،شادی بیاہ اور یومِ آزادی وغیرہ  خُوشی کےموقع پر تقریبات میں شکرِ الٰہی کے بجائے دل کھول کر گانے باجوں،عجیب کھیل تماشوں،نامحرم مَردوں اور عورتوں سےمیل جَول اورغیر شرعی رُسومات وغیرہ جیسے شیطانی کاموں کے ذریعے اپنی آخرت برباد کرتے اور ربّ عَزَّ  وَجَلَّ کی ناراضی مول لیتے ہیں۔یادرکھئے! نعمتوں پر شکر بجالانے کا یہ طریقہ ہرگز درست نہیں بلکہ یہ تو نعمتوں کی شدید ناقدری ہے کیونکہ گانے باجے ، سننا سنانا  ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے خصوصاً نعمت ملنے پر باجے بجانا  تو بہت ہی بُرا ہے۔آئیے!گانے باجوں کی تباہ کاریوں پر مشتمل3روایات سنئے اور عبرت حاصل کیجئے:

(1)دو آوازوں پر دنیا و آخِرت میں لعنت ہے:(1)نِعمت کے وقت باجا(2)مصیبت کے وقت چِلّانا۔

(اَلْکامِل فِی ضُعَفاءِ الرِّجال ،۷/۲۹۹)

(2)جو گانے والی کے پاس بیٹھے،کان لگا کر دھیان سے سنے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ بروزِ قِیامت اُس کے کانوں میں سیسہ اُنڈیلے گا۔(ابنِ عَساکِر ج۵۱ ص۲۶۳)

(3)حضرت سَیِّدُنا علّامہ جلالُ الدّین سُیوطِی شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنَقل فرماتے ہیں:گانے باجے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیوں کہ یہ شَہوَت کو اُبھارتے اور غیرت کو برباد کرتے ہیں اوریہ شراب کے قائم مقام ہیں،اس میں نَشے کی سی تاثیر ہے۔( شُعَبُ الْاِیمان،۴/۲۸۰ ،حدیث:۵۱۰۸)