Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

آلات کی مدد سے لاکھوں،کروڑوں،اربوں،کھربوں بلکہ بے شمار چیزوں کا حساب وکتاب بآسانی لگایا جاسکتا ہے مگرقُربان جائیے کہ اس قدر ترقی کے باوجود آج تک کوئی ایسا آلۂ  کار  ایجاد نہ ہوسکا کہ جو رَبّ تَعَالٰی کی نعمتوں کو شمار کرسکے،اللہ تَعَالٰی کی نعمتیں بے حساب  ہیں انہیں آج تک نہ کوئی شُمار کرسکا ہے اور نہ ہی آئندہ  کوئی ان کا حساب لگاسکے گا۔پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحْل آیت نمبر 18 میںاللہعَزَّ  وَجَلَّ  اپنی نعمتوں کے متعلق  ارشاد فرماتا ہے:

وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ- (پ۱۴،النحل :۱۸)

ترجَمۂ کنز الایمان:اور اگر اللہ کی نعمتيں گنو تو انہيں شمار نہ کر سکو گے ۔

تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیتِ مقدسہ کے تحت لکھا ہے کہ بندے کی تخلیق میں اللہ  تَعَالٰی کی جتنی نعمتیں ہیں جیسے تندرست بدن،آفات سے محفوظ جسم،صحیح آنکھیں،عَقلِ سلیم، ایسی سماعت جو چیزوں کو سمجھنے میں مددگار ہے، ہاتھوں کا پکڑنا، پاؤں کا چلنا وغیرہ اور جتنی نعمتیں بندے پر فرمائی ہیں، جیسے بندے کی دِینی اور دُنْیوی ضروریات کی تکمیل کیلئے پیدا کی گئیں تمام چیزیں،یہ اتنی کثیر ہیں کہ ان کا شمار(Counting) ممکن ہی نہیں حتّٰی کہ اگر کوئی اللہ تَعَالٰی کی چھوٹی سی نعمت کی معرفت حاصل کرنے کی کوشش کرے تو وہ حاصل نہ کر سکے گا تو ان نعمتوں کاکیا کہنا جنہیں تمام مخلوق مل کر بھی شمار نہیں کر سکتی، اسی لئے اللہ تَعَالٰی نے ارشاد فرمایا: اگر تم اللہ تَعَالٰی کی نعمتوں کو شمار کرنے کی کوشش کرو اور ا س کام میں اپنی زندگیاں صَرف کر دو تو بھی اس پر قادر نہیں ہو سکتے۔

( خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۸،۳/ ۱۱۷)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معلوم ہوا کہ ہم اپنی کئی زندگیاں تو ختم کر سکتے ہیں مگر لاکھ کوششوں کے باوُجُود  بھی اس پاک پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ کی نعمتوں کو ہر گز ہرگز شُمار نہیں کرسکتے اور نہ ان نعمتوں میں سے کسی ایک نعمت کا حق ادا کرسکتے ہیں۔ لہٰذا عقلمندی کا یہ تقاضا ہے کہ جس طرح ہم امیری، تندرستی،خوشحالی،جوانی اورعافیت وغیرہ ہی کو نعمتیں تصور کرتے اورصرف انہی حالتوں میں اللہ