Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

پہنچا سکتا ہے اور باربار اپنی حاجتوں کو پورا کرنے کے لئے دوسرو ں کی مدد دَرکار ہوتی ہے جس سے مجھے بڑی کوفت(تکلیف) ہوتی ہے، اے میرے مالک ومختار پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ!مجھے میری بینائی لوٹا دے تاکہ میں رُسوائی او رلوگوں کی مُحتاجی سے بچ جاؤں۔ حضرت سَیِّدُنا مالک بن انس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ابھی وہ مردِ صالح اپنی دُعا سے فارغ بھی نہ ہوئے تھے  کہ ان کی بینائی واپس لوٹ آئی اور اب وہ خود دوسروں کی مدد کےبغیر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگئے۔میں نےآپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کودونوں حالتوں میں دیکھا یعنی اس حال میں بھی دیکھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بینائی ختم ہو چکی تھی اور اس حالت میں بھی دیکھا کہ دعا کی برکت سے آپ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) کو دوبارہ آنکھوں کی نعمت عطا کردی گئی ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پہلے کی طر ح اب بھی خود مسجد کی طرف جاتے اور اپنے رب عَزَّ  وَجَلَّ کی عبادت کرتے ہیں۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سُنا آپ نے کہ ہمارےبزرگانِ دین  کس قدر خوفِ خدا والے، حَیادار،نمازوں کے پابند،مُسْتجابُ الدَّعوات اورشکر گزار بندے تھے کہ جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عطا کی ہوئی نعمتوں (Blessings)کی حقیقی معنیٰ میں قدر و قیمت جانتے تھے،بے خیالی میں اگرکسی اَجنبیہ پر ان کی نظر پڑجاتی تو یہ حضرات شیطان کے بہکاوےمیں آکر بے حیا لوگوں کی طرح اس کے حُسن و جمال میں گم ہوجانے،اس کا پیچھا کرنے اور ذِہْن میں اس کے مُتَعَلِّق گندے خیالات لانے کے بجائےاپنے اس عمل کے سبب بہت شرمندہ ہوتے کیونکہ انہیں اس حقیقت کا علم تھا کہ آنکھ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی ایک عظیمُ الشَّان نعمت ہے جسے نیک و جائز کاموں میں استعمال کرنا اس نعمت کا شکر جبکہ غیر شرعی کاموں میں استعمال کرنا سراسر بیوقوفی اور نعمت کی ناقدری  کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو جہنَّم کا حقدار بنانا ہے، جب یہ دیکھتے ہیں کہ اب ہم سے اس نعمت کا حق ادا نہیں ہوپائے گا تو بارگاہِ الٰہی میں اس نعمت کے سلب ہو جانے کیلئے دستِ دعا بلند فرما دیتے تاکہ دوبارہ کسی غیر عورت پر نظر نہ پڑجائے،یہاں یہ مسئلہ