Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

راستے میں ایک نوجوان عورت پر نظر پڑگئی اور دل کچھ دیر کے لئے اس کی طرف مائل ہوگیا لیکن پھر فوراََ اپنے اس فعل پر نادِم ہوئے اور بارگاہ الٰہی میں دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھائے اوران الفاظ میں دعا مانگنے لگے: اے میرے پاک پروردگارعَزَّ  وَجَلَّ!بے شک تُو نے مجھے آنکھیں عطا فرمائیں جو کہ بہت بڑی نعمت ہیں  لیکن مجھے خطرہ لگ رہا ہے کہ کہیں ان آنکھوں کی وجہ سے میں عذاب میں مبُتلا نہ ہو جاؤں اور یہ آنکھیں میرے لئے ہلاکت کا با عث نہ بن جائیں، اے میرے پاک پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ! تُو میری آنکھوں کی بینائی سلب کرلے۔جیسے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ دُعا سے فارغ ہوئے آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بینائی ختم ہوچکی تھی اورآپ نابینا (Blind)ہوگئے تھے چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے بھتیجے کو اپنے ساتھ رکھتے جو نمازوں کےاوقات میں آپ کومسجد تک لے جاتا اوردیگر حاجات میں بھی آپ اس سے مدد لیتے۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا بھتیجا آپ کو مسجد میں چھوڑ جاتا اور خود بچوں کے ساتھ کھیلنے لگتا۔ جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو کوئی حاجت درپیش ہوتی تو اسے بُلالیتے اسی طر ح وَقْت گُزرتا رہا۔ایک مرتبہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مسجدمیں تھےکہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکواپنے جسم پرکوئی چیز رینگتی ہوئی محسوس ہوئی، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے بھتیجے کو آواز دی لیکن وہ بچو ں کے ساتھ کھیل میں مگن رہا اور آپ کے پاس نہ آسکا ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو خطرہ تھا کہ کوئی نُقصان نہ پہنچا دے ۔چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں دوبارہ فریاد کی اوران الفاط کے ساتھ اپنے مالکِ حقیقی عَزَّ  وَجَلَّ سے دعا مانگنے لگے:اے میرے رحیم و کریم پروردگارعَزَّ  وَجَلَّ! تُو نے مجھے آنکھوں کی دولت سے نوازا جو کہ بہت بڑی نعمت تھی لیکن پھر مجھے خوف ہوا کہ کہیں ان آنکھوں کے غلط استعمال کی وجہ سے میں مبتلائے عذاب نہ ہو جاؤں،چنانچہ میں نے تجھ سے دعا کی کہ میری بینائی سلب کرلے، اے میرے مولیٰ عَزَّ  وَجَلَّ!اب مجھے یہ خوف ہے کہ اگر میری بینائی واپس لوٹ کر نہ آئی تو کہیں یہ میرے لئے آزمائش اور رُسوائی کاباعث نہ بن جائے کیونکہ میں اب دیکھ تونہیں سکتا،کوئی مُوذی جانور مجھے نُقصان