Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

سننے کیلئےدو کان،سونگھنے کیلئےایک ناک،بولنے کیلئےزبان،کھانا ہضم کرنے کیلئےپیٹ سمیت کئی نعمتوں سے نوازا ہے، اس کے علاوہ نجانے اور کیسی کیسی بے مثال اور بے شُمار نعمتیں ہیں کہ جن سے ہم دن رات لطف اندوز ہورہے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کبھی ہم نے ان نعمتوں کا شکر ادا کرکے ان کا حق ادا کرنے کی کوشش کی یا مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ انہیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نافرمانی والے کاموں میں استعمال کرکے قہرِ قہار و غضبِ جبّار کے حقدار ٹھہرے؟یاد رکھئے! جن قوموں نے عیش و عشرت میں مبتلا ہوکراللہعَزَّ  وَجَلَّ  كی نافرمانیاں کیں وہ بربادی کے گڑھےمیں گرتی چلی گئیں۔چنانچہ دعوتِ اسلامی کےاشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ تفسیر’’صراطُ الجنان‘‘ جلد  4صفحہ  27پر کچھ یوں ہے  :

قوموں کے عُروج و زَوال سے متعلق قانونِ الٰہی

          قُدرت کا یہ قانون ہے کہ کسی قوم کو نعمت دے کر اس وقت تک اس نعمت کو عذاب سے تبدیل نہیں کیا جاتا جب تک وہ قوم خُود اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے اپنے آپ کو اس نعمت کا نااہل ثابت نہیں کرتی۔ گزری ہوئی اور موجودہ قوموں کے عُروج و زوال کیلئے یہی اَٹل قانون ہے کہ نعمت کا شکر اور حق اَدا کرنے پر نعمت بڑھ جاتی ہے اور ناشکری کرنے پرسزا دی جاتی ہے ۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ قُدرت کا یہ قانون صرف غيرمسلم قوموں کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ مسلمان بھی اگر اُسی رَوِش پر چلیں تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ان سے بھی اپنی دی ہوئی نعمتیں واپس لے لیتا ہے اور انہیں بھی ذلت و رُسوائی کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جیسا کہ مسلمانوں کے عُروج و زَوال کے اَسباب کی معرفت رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ جب تک مسلمان  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی دی ہوئی نعمتوں اور  ان کاحق اَدا کرتے رہے تب تک عُروج کی ان مَنازِل پر فائز رہے کہ دنیا کی بڑی بڑی سپر پاورز(Super powers)ان کے زیرِحکومت رہیں اورغیر مسلم مسلمانوں کا نام سُن کر لرزتے رہے اور جب سے مسلمانوں نے نعمت کے شکر اور ا س کے حق کی