Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَۚ(۷) (پ۱۸،المؤمنون،۵،۶،۷)

ترجَمۂ کنز الایمان:اوروہ جواپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگراپنی بیبیوں یاشرعی باندیوں پرجوان کے ہاتھ کی ملک ہیں کہ ان پرکوئی ملامت نہیں تو جو ان دوکے سواکچھ اور چاہے وہی حدسے بڑھنے والے ہیں۔

اس نے کہا:پاؤں کا شکر کیا ہے؟آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:اگرتم کسی ایسے زندہ کو دیکھو جس پر تمہیں رشک ہوتوان پاؤں سے اس شخص جیسے عمل کرو(یعنی نیک عمل کرو)اور اگر کسی ایسے مردہ کو دیکھو جس سے تم بیزار(Disgust) ہو تو اِن پاؤں کو اس شخص جیسے عمل سے روک لو(یعنی برائی کی طرف قدم نہ اٹھاؤ)۔اس طرح تم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کاشکراداکرنے والے بن جاؤگےاورجس نے صرف زبانی شکر کیا بقیہ اَعْضاء سے نہ کیاتواس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کے پاس ایک کپڑا ہواوروہ اس کا ایک کنارہ پکڑلے لیکن پہنے نہیں تو وہ کپڑااسے گرمی،سردی، برف اور بارش سے بچنے کافائدہ نہ دے گا۔

(حلیة الاولياء، ۳/۲۷۹،رقم:۳۹۶۳)

کتاب”شکر کے فضائل“ کا تعارف

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو سنا آپ نے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے شکر گزار ولی حضرت سیِّدُنا ابُو حازِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے جب کسی نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی نعمتوں یعنی جسمانی اعضاء کے شکر سے مُتَعَلِّق سوالات دریافت کئے تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے ان نعمتوں کے شکر بجالانے سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے نہایت دلچسپ اور نصیحتوں پر مُشتمل جوابات ارشاد فرمائے۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی ان احتیاطوں اور نصیحتوں پر مشتمل مدنی پُھولوں کو اپنے دل کے مدنی گلدستے میں سجاکر اپنی قبرو آخرت کی بہتری کے لئےان نعمتوں کی قدر کرتے ہوئے ان قیمتی اعضاء کے ذریعے صرف جائز کام ہی لیں