Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

سیِّدُنانوح عَلَیْہِ السَّلَام کوعبداً شکورًا کہنے کی وجہ؟

حضرت سیِّدُنا سعد بن مسعود ثقفی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا نوح عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو (قرآنِ کریم میں)’’عَبْدًاشَکُوْرًا‘‘(یعنی بڑا شکر گزار بندہ)اس لئے فرمایاگیا کہ آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب بھی نیا لباس پہنتے یا کھاناتناول فرماتے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا شکر بجالاتے۔(شکر کے فضائل،ص٢٦)

شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  کا اندازِ شکر

حضرت سیِّدُنا ابن نباتہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا علی المرتضیٰ، شیرِ خداکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم قضائے حاجت کوجاتے تویہ دعا پڑھتے:”بِسْمِ اللّٰہِ الْحَافِظِ الْمُؤَدِّیْ یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نام سے جو حفاظت کرنے والا،پایَۂ تکمیل تک پہنچانے والا ہے۔“پھرجب فراغت پاتے تو دستِ مبارک سے شکمِ مبارک کو چھوتے اورفرماتے:یَا لَہَا مِنْ  نِّعْمَـۃٍ لَوْ یَعْلَـمُ الْعِبَـادُ شُـکْرَھَایعنی کتنی عظیم نعمت ہے،کاش!لوگ اس کا شکر بجالاناجان لیں۔(شعب الایمان،باب فی تعدیل، حدیث:۴۴۶۸ ، ۴/۱۱۳)

سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا اندازِ شکر

حضرت سیِّدُنا امام حسن بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ گفتگو شروع  کرتے وقت یوں  کہتے تھے کہ تمام تعریفیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے ہیں،اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ! اے ہمارے رب عَزَّ  وَجَلَّ !تیرا شکر ہے کہ تو نے ہمیں پیدا کیا ،ہمیں رزق دیا، ہدایت دی ،علم دیا،نجات بخشی اور ہم سے تکلیف دور فرما دی، اسلام اور قرآن کی نعمت پر تیرا شکر ہے،اہل و عیال،مال و زَر اور صحت و عافیت کی نعمت پر بھی تیرا شکر ہے۔تو نے ہمارے دشمنوں کو رُسوا کیا، ہمارے رزق میں وسعت فرمائی،اس امت کو غلبہ دیا، ہم بکھرے ہوؤں کواکٹھاکیا، ہمیں بہترین صحت و عافیت عطا فرمائی،اے ہمارے رب  عَزَّ  وَجَلَّ! ہم نے تجھ سے جو