Book Name:Dil ki Sakhti

کرنے کا عمل جاری رکھا۔اور اگران سُوَالات کے جوابات نفی میں آئیں  تو غور کیجئے کہیں ایساتو نہیں کہ گُناہوں کی کثرت کے نتیجے میں ہمارا دل پتھر کی طرح سخت ہوچکاہو، جس کی وجہ سے ہم ان کَیْفِیَّات سے اب تک محروم ہوں؟اگر واقعی ایسا ہے تومقامِ تَشْوِیْش ہے کہ ہماری قَسَاوَتِ قلبی (دل کی سختی)اوراس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غفلت کہیں ہمیں جہنّم کی  گہرائیوں میں نہ گِرا دے ۔ (وَالْعِیَاذُ بِاللہ )

گنہ لمحہ بہ لمحہ ہائے! اب بڑھتے ہی جاتے ہیں           نہیں پر اس پہ ہائے کچھ ندامت یارسول اللہ

گنہ کرکر کے ہائے! ہو گیا دل سخت پتھر سے           کروں کس سے کہاں جاکرشکایت یارسول اللہ

میں بچنا چاہتا ہوں ہائے! پھر بھی بچ نہیں پاتا          گناہوں کی پڑی ہے ایسی عادت یارسول اللہ

کمر اعمالِ بدنے ہائے! میری توڑ کر ر کھ دی            تباہی سے بچالو جان رحمت یارسول اللہ

(وسائلِ بخشش مُرمّم، ص 328)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اچھی صحبت اختیار کرنا:

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دل میں نرمی پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ  بُرے لوگو ں کی  صُحبت سے دُوررہیےاورنیک پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیار کیجئے ۔مُفسر ِشہیرحکیمُ الاُمّت مُفْتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :”جیسے لوہا نرم ہوکر اَوزار اورسونا نرم ہوکر زیور اورمٹی نرم ہوکر کھیت یا باغ،آٹا نرم ہوکر روٹی وغیرہ بنتے ہیں ایسے ہی انسان دل کا نرم ہوکر ولی،صُوفی،عارف وغیرہ بنتا ہے۔دل کی نرمی اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ )کی بڑی نعمت ہے،یہ دل کی نرمی بُزرگوں کی صحبت اور ان کے پاک کلمات سے نصیب ہوتی ہے۔“(مراۃ المناجیح،۷/۲)اورنیک لوگوں کی صُحبت اختیارکرنے کاحکم توخود اللہ عَزَّوَجَلَّ  نے ارشادفرمایا ہے، چنانچہ   پارہ 11 سُوْرۃُ التَّوْبَۃ  آیت 119میں ارشاد ہوتاہے :