Book Name:Dil ki Sakhti

آفت ہے۔گناہوں کے اَمراض میں مبُتلا کرنے میں اس بیماری کا بہت بڑ ا ہاتھ ہے۔اس کی تباہ کاریوں کے پیشِ نظر حضرتِ عبداللہ بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرمایا کرتے: بندۂ مومن کے لیے سب سے بڑی سزا یہی ہے کہ اس کا دل سخت ہوجائے۔(حلیۃ الاولیا، جعفرالضبیعی۳/۴۴)کیونکہ دل کی سختی گُناہوں میں اضافہ کرتی ہے ،دل کی سختی  دِین سے دُورکرتی ہے  ،دل کی سختی عبادت وتلاوت اور ذِکْرُاللہ  کی حَلاوت مٹاتی ہے،دل کی سختی اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رحمت سے دُورکرتی ہے،دل کی سختی بدبختی کی علامت ہے  اَلْغَرَض! یہ ایک ایسی بیماری  ہے  کہ جس سے مزیدظاہری اورباطنی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔احادیثِ مُبارکہ میں اس کی مذمت بَیان ہوئی ہے۔آئیے!اس بارے میں مزید دو(2)احادیثِ طیّبہ سنتے ہیں:

1.  ’’سخت دل آدمی اللہ تَعَالٰی(کی رَحْمت)سےبہت دُوررہتاہے۔‘‘(ترمذی، کتاب الزہد، ۶۲۔باب منہ، ۴/۱۸۴، الحدیث: ۲۴۱۹)

2.  ’’چار(4) چیزیں بدبختی  سے ہیں، (1)آنسوؤں کا نہ بہنا(2) دل کا سخت ہو نا(3) لمبی اُمیدیں رکھنا(4) اور دُنیا کی حِرص میں مبُتلا ہونا۔‘‘(الجامع الصغیر،ص:۶۲، الحدیث: ۹۲۱)

دل کی سختی کی علامتیں:

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت سے دُوری اور ہمیشہ کی بدبختی کا ایک سبب دل کی سختی بھی ہے۔آج کل اکثر لوگ پریشانیوں،مصیبتوں، مالی بدحالیوں اور کاروباری رُکاوٹوں کا رونا روتے نظر آتے ہیں،غور کرنا چاہیے کہ ان تمام مصائب کا سبب ہمارے دل کی سختی اور اس کے سبب ہونے والی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت سے دُوری تو نہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے دل سختی میں پتھر سے بھی سخت ہوچکے ہوں اور ہمیں اس کا علم ہی نہ ہو؟یقیناً ہربیماری کی کچھ نہ کچھ علامات ہوتی ہیں، جن سے بیماری کی تشخیص(یعنی اُس بیماری کی پہچان) آسان  ہوجاتی ہے، اسی طرح دل کی سختی کی بھی چندعلامات