Book Name:Dil ki Sakhti

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہواکہ دل کی سختی کا ایک  سبب  دنیا سے مَحَبَّت ہے اورفرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مطابق دنیا سےمَحَبَّت ہر بیماری کی جڑ ہے۔دل کی سختی کا دوسرا سبب  ہم نے  سُنا کہ فضول باتیں کرنے سے  بھی دل سخت ہوتاہے۔افسوس ہماری اکثریت  ہر وقت فُضُول گوئی  حتّٰی کہ فحش گوئی سے بھی باز  نہیں آتی،فرمانِ مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے :فُحش گوئی سخت دِلی سے ہے اورسخت دِلی آگ میں  ہے۔‘‘  (ترمذی، کتاب البروالصلہ،باب ماجاء فی الحیاء،۳/۴۰۶،حدیث:۲۰۱۶) دل کی سختی کا  ایک  سبب زیادہ ہنسنا بھی ہے امیرالمؤمنین حضرت سَیِّدُناعُمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں کہ'' جو شخص زیادہ ہنستا ہے، اس کا دَبْدَبہ اور رُعب چلا جاتا ہے اورجوآدمی(کثرت سے)مزاح کرتا ہے وہ دوسروں کی نظروں سے گِرجاتاہے(احیاء العلوم ،ج۳،ص۱۳۷)۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے ذِکر سے غفلت اور گناہوں کی کثرت کے علاوہ  پیٹ بھرکے کھانابھی دل کی سختی کا سبب ہے  حالانکہ کھانے کی عظیم سُنّت یہ ہے کہ جب بھوک لگی ہوتو کھانا کھایا جائے ورنہ بغیر بھوک کھانا کھانے سے طاقت تو کیا آئے گی بلکہ صحت  خراب اور دل بھی  سخت ہوجائے گا۔

اِلٰہی میں عمدہ غذائیں نہ کھاؤں

غمِ مصطفی میں بس آنسو بہاؤں

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دل کی سختی کے نقصانات:

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِنْسان ہمیشہ اس  چیز  کوحاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جس میں اسے فوائدنظر آتے ہیں ، جبکہ وہ اَشیاء  جو نُقصان  کا باعث ہوں  ہر سمجھدار شخص ایسی چیزوں سے دُور رہنے کی کوشش کرتا ہے۔دل کی سختی  میں بھی یقیناً کوئی فائدہ نہیں بلکہ سراسرنُقصان ہی نقصان  ہے ۔جب بندے کا دل  سخت ہوجائے تو اسے کن کن نُقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟ آئیے ! یہ بھی سنتے ہیںچنانچہ،