Book Name:Dil ki Sakhti

وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) ۲۷، الذّرِیٰت:۵۶)

ترجمۂ کنز الایمان:اور میں نے جِن اور آدمی اتنے ہی (اسی)لئے بنائے کہ میری بندگی کریں۔

ایک اور مقام پر ارشاد ہوتاہے :

الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ- (پ:۲۹، المُلک:۲)

تَرجَمَۂ کنزُالایمان:وہ جس نےموت اور زندگی پیدا کی کہ تمہاری جانچ ہوتم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے۔

       غور کیجئے  کہ  ہماری زندگی  کامقصد اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عبادت اور نيك اعمال كی کثرت کرنا ہے، مگر  دل کی سختی ایسی بیماری ہے کہ اس کی وجہ سے اِنْسان اپنے مقصدِ حیات کو بھی فراموش کر دیتا ہے ۔  

تیسرا نقصان:

       دل کی سختی کا ایک  نقصان یہ بھی  ہوتا ہے کہ اس  کی نحوست سے پچھلے  نیک اعمال  ضائع  ہوجاتے ہیں۔جیسا کہ  نبیِ کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:چھ(6) چیزیں عمل کو ضائع کر دیتی ہیں:(1) مخلوق کے عیوب کی ٹوہ میں لگے رہنا(2)دل کی سختی(3)دُنیاکی مَحَبَّت(4)حیاکی کمی(5) لمبی لمبی امیدیں (6)حدسےزیادہ ظلم۔)کنزالعُمال،کتاب المواعظ،الفصل السادس ،الجزء ۱۶،ج۸،ص۳۶،حدیث :۴۴۰۱۶)

چوتھا  نُقصان

        دل کی سختی کی ایک نحوست یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی ناراضی اور اس کی طرف سے لعنت (یعنی اُس کی رحمت سے دُوری) کا مُسْتَحِق ہوجاتاہے ۔چنانچہ حضرت ِ سَیِّدُناعلی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولِ نذیر ،محبوبِ ربِّ قدیر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ نصیحت نشان ہے:میری اُمَّت کے رحمدل لوگوں سے بھلائی طلب کرو  ان کے قریب رہا کرو اور سنگدل (سخت دل)لوگوں سے بھلائی  نہ مانگو