Book Name:Dil ki Sakhti

رِیا کار اور جہنَّم کا حقدار ہے۔ ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے اِخلاص کی بھیک مانگتے ہیں ۔

مِرا ہر عمل بس تِر ے واسِطے ہو           کر اِخلاص ایسا عطا  یا الٰہی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

موت کو یاد کیجئے:

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دل  میں نرمی پیدا  کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنی موت کو کثرت سے یادکیا جائے۔حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکی بارگا ہ میں ایک عورت دل کی سختی  کی شکایت لے کر حاضرہوئی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے اس کا یہ علاج ارشاد فرمایا:”موت کو کثرت سے یاد کرو تمہار ے دل میں نرمی پیدا ہوگی ۔“اس نے کچھ دن  ایسا ہی  کیا پھر جب اس کے دل میں نرمی پیدا ہوگئی تو  اُمُّ المومنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی بارگا ہ میں حاضرہوئی اورآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکا شکریہ ادا کیا ۔(اتحاف السادۃ المتقین،۱۴/۲۴)

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں اپنی موت کوکبھی فراموش نہیں کرناچاہیےاور دُنیا کی مَحَبَّت سے پیچھاچُھڑا کر زندگی کے باقی دن اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی زیادہ سےزیادہ عبادت،فکرِآخرت اور موت کو یادرکھنے کے  ساتھ ساتھ اس کی  تیاری میں بسر کرنے چاہئیں۔حُجۃُ الاسلام حضرت سَیِّدُناامام غزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:موت خوفناک ہےاور اس کا خطرہ بہت بڑاہے لیکن پھر بھی لوگ اس سے غافل ہیں کہ اس کے بارے میں سوچ بچار کرتے ہیں نہ اسےیاد کرتےہیں اور اگر کوئی یاد بھی کرتاہےتوبے توجہی  سے کرتا ہے کہ  دل دُنیاوی خواہشات میں مشغول رہتاہےلہٰذا موت کی یادسےدل کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا،البتہ فائدہ اس طریقےسےپہنچ سکتاہےکہ موت کواپنےسامنےسمجھتےہوئےیادکرےاوراس کےعلاوہ ہرچیز کو اپنے دل سے نکال دے،جیسے کوئی شخص  خطرناک جنگل میں سفر کا اِرادہ کرے یا