Book Name:Dil ki Sakhti

سمندری سفر کا اِرادہ کرے تو بَس اسی کے بارے میں غور وفکر کرتارہتاہے،لہٰذا جب موت کی یاد کا تعلُّق دل سے براہِ راست ہوگاتو اس کا اثر بھی  ہوگا اور علامت یہ ہوگی کہ دنیاسے  دل اتنا ٹُوٹ چکاہوگاکہ دنیاکی ہر خُوشی بے معنی ہوکر رہ جائے گی۔(احیاء العلوم ،۵/۱۹۵)

قبروں کی زیارت کرنا:

       دل کی سختی  دُور کرنے  کیلئے وَقتاً فوقتاً قبروں کی زِیارت بھی کرتے رہنا چاہئے،ان میں موجود مُردوں کی بے بسی پر اس طرح غور کیجئے کہ ان میں  بعض لوگ  دنیا میں اپنے کپڑوں پر مٹی کا ایک داغ برداشت نہیں کرتے تھے آج  خود قبرمیں مَنوں  مٹی تلے دبے  پڑےہیں ،ان میں سے بعض ایسے نازُک مزاج   تھے کہ  اپنی ناک پر کبھی مکھی  نہیں بیٹھنے دیتے تھے مگر آج قبر میں  کیڑے مکوڑوں نے ان کا کیا حال کردیا ہوگا؟ قبروں کی زیارت کرکے اس طرح غور و فکرکرنے سے  اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ دل میں نرمی پیداہوگی جیساکہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانسے اِرْشاد فرمایا: میں نے تمہیں  زیارتِ قُبور سے منع  کِیا تھا لیکن  اب تم  قبروں کی زِیارت کِیاکرو، کہ یہ  دل کو نرم کرتی، آنکھوں سے آنسوؤں کو نکالتی اور آخرت کی یاد دلاتی ہے۔(المستدرک،کتاب الجنائز،۱/۷۱۰، الحدیث:۱۴۳۳)

بیان کا خلاصہ

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج ہم نے دل کی سختی کے مُتَعَلِّق بیان سُنا ،یقیناً دل کی سختی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی طرف سے گویا سزا ہے کہ جس کے سبب انسان بڑے سے بڑا گُناہ  بھی کرجاتا ہے حتی کہ کُفر تک جا پہنچتا ہے، دل کی سختی انسان کو ظالم بنادیتی ہے ، دل کی سختی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رحمت سے دور کردیتی ہے ، دل کی سختی بدبختی کی علامت ہے ، دل کی سختیعبادت سے دورکردیتی ہے ، دل کی سختی ایمان کو کمزور کردیتی ہے ، دل کی سختی گُناہوں پر دلیر کردیتی ہے ، دل کی سختی پچھلے نیک اعمال کو ضائع کردیتی