Book Name:Dil ki Sakhti

قتلِ ناحق کا وبال:

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کس طرح اس سخت دل بے رحم باپ نے اپنی بچی کو قتل کرڈالا۔حالانکہ اس میں بچی یا اس کی ماں کا کیا  قُصور ؟یہ تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی مَشیَّت ہے وہ جسے چاہے بیٹا عطاکرے، جسے چاہے بیٹی سے نوازے۔یاد رکھئے! بیٹی کا قتل ہو یا بیٹے کا یا کسی کا بھی دینِ اسلام میں قتلِ ناحق حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، فرمانِ مصطفی ہے:

1.    اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہوجائیں تواللہعَزَّ  وَجَلَّ سب کو اَوندھے مُنہ جہنَّم میں ڈال دے۔(معجم صغیر، ص۲۵۰،الجزءالاول )

دل کی سختی کیا ہے؟

       قتلِ ناحق اور ناجانے کیا کیا گناہ ہوتے ہیں اس کی ایک وجہ دل کی سختی بھی ہے، دل کی سختی کیا ہے؟ آئیے سنئے! چنانچہ

مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ تفسیر”صراطُ الجنان“جلد4صفحہ 370پر ہے:دل کی سختی کا مطلب ہوتا ہے کہ مَوت و آخِرت کو یاد نہ کرنے کے سبب دل ایسا  سخت ہوجائے کہ نصیحت دل پر اثر نہ کرے، گناہوں سے رغبت ہوجائے، گناہ کرنے پر کوئی شرمندگی نہ ہو اور توبہ کی طرف توجہ نہ ہو۔(صراط الجنان ،ج۴،ص۳۷۰)

      یاد رکھئے!دل کی سختی کا مرض کوئی معمولی بیماری نہیں بلکہ اس  قدر تباہ کُن ہے کہ قرآنِ پاک میں بھی باقاعدہ سخت دل لوگوں کی مذمت بیان کی گئی ہے،چنانچہپارہ1،سُوْرَۃُالْبَقَرَہ،آیت نمبر74میں اِرْشادِ باری تعالٰی ہے:

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةًؕ-

تَرجَمَۂ کنزُالایمان: پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں کی مثل ہیں بلکہ ان سے