Book Name:Dil ki Sakhti

ہیں۔آئیے ان میں سے چند علامتیں  سُنتےہیں۔

(1)عبادات سے کوتاہی کرنا!

       دل  سخت ہونے  کی ایک علامت یہ ہے کہ اِنْسان نیک اعمال سے جی چُراتا ہے،اگرکبھی مسجد میں جانے کی توفیق مل  بھی جائے تو خُشوع و خُضوع  کے بغیرجلدی جلدی اس طرح نماز پڑھتاہے کہ گویا پنجرے میں قیدپرندہ جوجلدآزاد ہونے کی کوشش کررہاہو۔اسی طرح دیگر فرائض و واجبات بھی  بوجھ محسوس ہونے لگتے  ہیں۔ دل کی سختی کی یہ علامت بہت بُری ہے کیونکہ قرآنِ پاک میں  منافقین کی یہی علامت بیان ہوئی ہے۔ چنانچہ اِرْشادِ باری تَعَالٰی ہے:

وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ- (پ:۵، النسآ:۱۴۲)              تَرجَمَۂ کنزُالایمان:اور جب نمازکو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے

عِبادت میں لگتا نہیں دل ہمارا

ہیں عِصیاں میں بدمست ہم یا اِلٰہی

بڑی کوششیں کی گناہ چھوڑنے کی

رہے آہ! ناکام ہم یا اِلٰہی

 (وسائلِ بخشش مُرمّم، ص109،110)

                                                اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمیں  اس  آفت(یعنی دل کی سختی) سے نجات عطافرمائے اور اپنی عبادت وتلاوت میں خشوع و خضوع اور اخلاص و استقامت  کی دولت عطافرمائے ۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(2) نصیحت  اثر نہ کرنا!