Book Name:Dil ki Sakhti

سختی کس قدر خطرناک مرض ہے، دل کی سختی ایک ایسی بیماری ہے جوبندےکواللہ عَزَّ  وَجَلَّکی راہ سے ہٹاکر نفس و شیطان کا پیروکار بنا دیتی ہے ۔دل کی سختی سے جان چُھڑانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ بندہ ان وجوہات اور اسباب پر غور کرے، جودل کی سختی کاسبب بنتے ہیں اورپھرانہیں  ختم کرنے کی کوشش بھی کرے ۔ آئیے!ان میں سے چند  اسباب  سنتے ہیں۔

 دنیا کی مَحَبَّت:

1.    دل کی سختی کی ایک وجہ دنیا کی مَحَبَّت ہے  کیونکہ جب دُنیا کی مَحَبَّت  انسان کے دل پر چھاجا تی ہے تو دل اس کی طرف متوجہ ہونے لگتا ہے اورپھر ذِکْرُاللہ اورعبادت میں دل نہیں لگتااورانسان دنیا کےکھیل تماشوں اوراس کی فانی رونقوں میں  دل کاچین وسکون تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پہلے فضول اور گناہوں بھرے کاموں میں دُنیا برباد کرتا ہے اور پھرآخر ت میں بھی ذِلَّت ورُسوائی اس کا مُقدر ہوسکتی ہے ۔

2.    دل کی سختی کا ایک سبب فُضول گوئی بھی ہےکہ زیادہ بولنا یا بے سوچے سمجھے بولنا  زبان کی دیگر آفات کے ساتھ ساتھ دل کی سختی کا باعث بھی بنتاہے،کیونکہ دلی احساسات کو ظاہرکرنے کا آلہ زبان ہی ہے یوں زبان دل کی ترجمان ٹھہری، جب بھی زبان چلے گی دل و دماغ اس کی طرف متوجہ ہوں گے، فالتو اور بے کار باتوں میں مصروفیت کی وجہ سے دل و دماغ اللہ عَزَّ  وَجَلَّکی نشانیوں میں غور وفکر کرنے، اپنی عاقبت(آخرت) سنوارنے، موت اور اس کے بعد کے حالات کے بارے  میں سوچنے  کی طرف کم متوجہ ہوں گے، یوں دل خود بخود سخت ہونا شروع ہوجائے گا۔حدیثِ پاک میں دل کی سختی کا ایک سبب فضول گوئی کو قرار دیا گیاہے، چنانچہ  فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم :اے لوگو! ذِکْرُ اللہ کے سوا کلام کی کثرت مت کِیا کرو!کیونکہ کثرت سے باتیں کرنا