Book Name:Dil ki Sakhti

کیونکہ ان پر لعنت اُترتی ہے۔ (المستدرک ،کتاب الرقاق ،باب اشقی الاشقیاء من اجتمع ،،،،الخ ،الحدیث ۷۹۷۸،ج۵،ص۴۵۸)

یا رَبّ پئے رضا مجھے وہ آنکھ دےکہ جو

عشقِ رسول ِ پاک میں آنسو بہا سکے

وہ آگ میرے سینے میں آقا لگائیے

پتھر سے سخت دل کو بھی جو کہ جلا سکے

(وسائلِ بخشش مُرمّم، ص 412)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

فکرِ مدینہ!

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جیسا کہ ابھی ہم نے دل کی سختی کے 4نقصانات سُنے، ہم تنظیمی طورپراپنا جائزہ لیں،مثلاًوہ اسلامی بھائی جوپہلے مدنی ماحول سے وابستہ تھے،مدنی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے تھے،صدائے مدینہ لگاکرمسلمانوں کو نماز کے لیے جگاتے تھے،مگر اب اپنی نمازکے لیے اُٹھنا مشکل لگتا ہے، وہ اسلامی بھائی غورکریں کہ جو کبھی تومدنی درس(درسِ فیضانِ سُنّت) کے ذریعے سُنّتوں کے مدنی پھول،عاشقانِ رسول تک لُٹاتے تھے،مگر اب اس مدنی کام سے محرومی ہے،وہ اسلامی بھائی غورکریں کہ جو کبھی چوک درس کے ذریعے مسلمانوں کو بُلا بُلا کرگناہوں سے بچنے اورنیکی کی ترغیب دِلاتے تھے،مگر اب چوک درس دیتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے،وہ اسلامی بھائی غورکریں کہ جو کبھی بڑے جوش و جذبے کے ساتھ قرآنِ کریم کی محبت میں مدرسۃ المدینہ بالغان میں پڑھتے تھے یا پڑھاتے تھے،مگر اب نیکی کے اس عظیم مدنی کام کے لیے وقت نہیں ملتا،وہ اسلامی بھائی غورکریں کہ جو کبھی ہفتہ واراجتماع کے لیےپورا ہفتہ عاشقانِ رسول کو ہفتہ واراجتماع کی دعوت دیتے رہتے تھے اور خودنمازِعصر