Book Name:Ramadan ki Baharain

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی اگر ہر سال نہ سہی کم ازکم زندَگی میں ایک بار اِس ادائے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو ادا کرتے ہوئے پورے ماہِ رَمَضَانُ الْمُبَارَک  کا اِعتِکاف کرلینا چاہئے۔

یوں بھی مسجِد میں پڑارہنابَہُت بڑی سَعادَت ہے اورمُعتَکِف کی توکیا بات ہے کہ رضائے اِلٰہی عَزَّوَجَلَّ پانے کیلئے اپنے آپ کوتمام مشاغِل سے فارِغ کرکے مسجِدمیں ڈیرے ڈال دیتا ہے۔فتاویٰ عالمگیری میں ہے:”اِعتِکاف کی خوبیاں بالکل ہی ظاہِرہیں کیونکہ اس میں بندہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا حاصل کرنے کیلئے کُلِّیَّۃً(یعنی مکمَّل طور پر ) اپنے آپ کو اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی عبادت میں منہمک (مُنْ۔ہَ۔مِکْ)  کر دیتا ہے اوراُن تمام مَشَاغِلِ دُنیا سے کَنارَہ کَش ہوجاتاہے جواللہعَزَّ  وَجَلَّ کے قُرب کی راہ میں حائل ہوتے ہیں اورمُعتَکِف کے تمام اوقات حَقِیْقَۃً یا حُکْمًا نَماز میں گزرتے ہیں۔(کیونکہ نَماز کا انتِظار کرنابھی نمازکی طرح ثواب رکھتاہے)اور اِعتِکاف کا مقصودِ اصلی جماعت کے ساتھ نَماز کا انتِظار کرناہےاورمُعتَکِف اُن(فِرِشتوں) سے مُشابَہَت رکھتاہے جو اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اورجوکچھ انہیں حُکم ملتاہے اسے بجا لاتے ہیں اوراُن کے ساتھ مُشابَہَت رکھتاہے جوشب و روز اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی تسبیح(پاکی)بیان کرتے رَہتے ہیں اوراس سے اُکتاتے نہیں۔“  (فتاوی عالمگیری ج۱ ص۲۱۲)

حضرتِ سیِّدُناعَطاء خُراسانی قُدِّسَ  سِرُّہُ النّوْرَانِی  فرماتے ہیں:” مُعتَکِف کی مِثال اُس شخص کی سی ہے جو اللہ تعالیٰ کے درپر آپڑا ہواوریہ کہہ رہا ہو”یَااللہرَبُّ العزّت عَزَّ  وَجَلَّ  جب تک تُو میر ی مغفرت نہیں فرمادےگامیں یہاں سے نہیں ٹَلوں گا۔“ (شُعَبُ الایمان ج۳ ص۴۲۶حدیث۳۹۷۰)

ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اُٹھتے ہوں گے                                     اب تو غنی کے در پر بستر جما دِیے ہیں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بِغیر کیے نیکیوں کا ثواب

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِعتِکاف کے بے شُمار فوائد ہیں جن میں سے ایک بہت بڑا فائدہ یہ